Bharat Express

The details of missing women in the country: تین سال میں 13 لاکھ سے زیادہ خواتین اور لڑکیاں ہوئیں لاپتہ،جانئے آپ کی ریاست سے کتنی لڑکیاں ہوئیں غائب

اب تک یہ عام اندازہ تھا کہ ریاستی سطح پر سو دو سو کے آس پاس لڑکیاں اور عورتیں لاپتہ ہوتی ہوں گی اور ملکی سطح پرلاپتہ ہونے والو کی تعداد ہزار دس ہزار تک کی ہوگی۔ لیکن یہ سارے اندازے اس وقت  غلط ثابت ہوگئے جب مرکزی وزارت داخلہ نے غائب ہونے والی لڑکیوں اور خواتین کی حتمی تعداد سے پردہ اٹھایا۔

ملک بھر میں ہرسال ہزاروں کی تعداد میں لڑکیوں اور خواتین کی گم شدگی کی اطلاع ملتی ہے۔ ہر سال بڑی تعداد میں لڑکیاں اور عورتیں ملک سے لاپتہ ہورہی ہیں ۔ ریاستوں سے غائب ہورہی ہیں ۔ لیکن ابھی تک حتمی طورپر یہ نہیں معلوم ہوسکا کہ اخیر لاکھوں کی تعداد میں لاپتہ لڑکیاں اور خواتین جاتی کہاں ہیں۔ اب تک یہ عام اندازہ تھا کہ ریاستی سطح پر سو دو سو کے آس پاس لڑکیاں اور عورتیں لاپتہ ہوتی ہوں گی اور ملکی سطح پرلاپتہ ہونے والو کی تعداد ہزار دس ہزار تک کی ہوگی۔ لیکن یہ سارے اندازے اس وقت  غلط ثابت ہوگئے جب مرکزی وزارت داخلہ نے غائب ہونے والی لڑکیوں اور خواتین کی حتمی تعداد سے پردہ اٹھایا اور تعداد کو دیکھ کر ہرکوئی حیران رہ گیا کہ آخر ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ ہر سال لاکھوں کی تعداد میں خواتین اور لڑکیاں لاپتہ ہورہی ہیں ۔ وزارت داخلہ کے اعداد وشمار میں سچائی یہی ہے کہ ہر سال لاکھوں کی تعداد میں خواتین لاپتہ ہورہی ہیں۔

دراصل  این سی پی کی راجیہ سبھا رکن ڈاکٹر فوزیہ خان نے وزارت داخلہ سے یہ سوال پوچھا تھا کہ کیا  گزشتہ چھ مہینے کے اندر مہاراشٹر سے  ساڑھے تین ہزار سے زیادہ لڑکیوں کے لاپتہ ہونے پر وزارت داخلہ کوئی ایکشن  لے رہی ہے اور پورے ملک میں  ریاست درریاست خواتین /لڑکیوں کے لاپتہ ہونے  کی تفصیلات کیا ہیں ؟ وزارت داخلہ نے مہاراشٹر کے معاملے پر حامی ضرور بھردی ہے لیکن ریاستی اور ملکی سطح پر لاپتہ لڑکیوں اور خواتین کی تعداد صرف تین سال  کی بتائی   اور وہ بھی 2019 سے 2021 تک کی۔ یعنی حکومت کے پاس 2021 سے لیکر 2023 تک کی کوئی فہرست نہیں ہے ۔ حالانکہ وزارت داخلہ نے اس پورے معاملے کو اسٹیٹ سبجیکٹ بتاکر اپنے آپ کو الگ کرنے کی کوشش کی ہے ،ا  س کے باوجود جن تین سالوں کے اعدادوشمار منظرعام پر آئے ہیں وہ حیران کن ہیں ۔

وزارت داخلہ کی طرف سے پیش کردہ گم شدہ خواتین/لڑکیوں کے اعدادوشمار

مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے 2019 سے 2021 تک لاپتہ ہونے والی خواتین اور لڑکیوں کی مجموعی تعداد 13 لاکھ13 ہزار 78 بتائی گئی ہے۔ جن میں صرف ایسی خواتین جن کی عمر 18 سال زیادہ ہے ان کی تعداد دس لاکھ 61 ہزار 648 بتائی گئی ہے اور18 سال سے کم عمر والی لاپتہ لڑکیوں کی حتمی تعداد 2 لاکھ 51 ہزار 430 بتائی گئی ہے۔اس میں سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ جس ریاست کے وزیراعلیٰ لڑکیوں  کو بھانجی اور عورتوں کو اپنی بہن بناکر خود سبھوں کے ماموں  ہونے کا دعویٰ کرتے  ہیں ان کی ہی ریاست یعنی مدھیہ پردیش سے ہر سال سب سے زیادہ لڑکیاں اور خواتین لاپتہ  ہورہی ہیں ۔ یعنی ایک نمبر پر مدھیہ پردیش ہے ۔ دوسرے نمبر پر مغربی بنگال ہے جہاں کی وزیراعلیٰ بھی خاتون ہیں پھر بھی خواتین کے لاپتہ ہونے کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ تیسرے نمبر پر مہاراشٹر ہے جہاں حکومت گزشتہ تین سالوں سے عدم استحکام کی شکار رہی ہے۔

وزارت داخلہ کی طرف سے پیش کئے گئے اعداد وشمار کے مطابق سال2019 سے 2021 کے دوران مدھیہ پردیش سے ایک لاکھ 98 ہزار 414 خواتین اور لڑکیاں لاپتہ ہوئیں ہیں ۔ مغربی بنگال میں اسی مدت میں ایک لاکھ 93 ہزار511 گمشدگی کی رپورٹ ہے۔مہاراشٹر میں ایک لاکھ 91 ہزار 433 خواتین اور لڑکیاں لاپتہ ہوئی ہیں ۔قومی راجدھانی دہلی سے بھی لاپتہ ہونے والی خواتین اور لڑکیوں کی تعداد حیران کن ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق ان تین برسوں میں 83ہزار973 خواتین اور لڑکیاں دہلی سے لاپتہ ہوئی ہیں۔راجستھان سے 76ہزار 907 گم شدگی کی رپورٹ ہے۔چھتیس گڑھ سے 59ہزار933،آندھرا پردیش سے 30196،بہار سے 43477،اترپردیش سے 36041 اور جموں کشمیر سے9 ہزار765 خواتین اور لڑکیوں کے لاپتہ ہونے کی جانکاری وزارت داخلہ نے دی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ آخر اتنی بڑی تعداد میں خواتین اور لڑکیاں کیوں اور کہاں لاپتہ ہورہی ہیں ۔ ان میں سے کتنی ہیں جنہیں واپس اپنے گھر لانے میں کامیابی ملی ہے؟ ان تمام  سوالوں کا جواب جلد ملے،ہم  ایسی امید کرتے ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔