ادے ندھی اسٹالن
یوپی کے ایودھیا میں 22 جنوری کو رام مندر پران پرتشٹھا تقریب کا انعقاد کیا جائے گا اوررام للا کی مورتی نصب کی جائے گی۔ اس تقریب کے لئے پورے ملک میں جوش وخروش کا ماحول ہے۔ کیونکہ اس میں وزیراعظم نریندرمودی، آرایس ایس سربراہ موہن بھاگوت، یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سمیت بی جے پی کے کئی سینئرلیڈران شامل ہوں گے۔ ایودھیا میں بڑے پیمانے پراس کی تیاری بھی کی جارہی ہے، لیکن اسی کے ساتھ دوسری طرف کچھ سیاسی جماعتوں کی طرف سے پران پرتشٹھا سے متعلق سوال بھی اٹھائے گئے ہیں۔ اب اسی ضمن میں تمل ناڈو کے وزیرادھے ندھی اسٹالن نے ایک بارپھربڑا بیان دے دیا ہے، جس سے وہ سرخیوں میں آگئے ہیں۔
ادے ندھی اسٹالن اپنے بیانوں سے اکثرسرخیوں میں رہتے ہیں۔ اب ادے ندھی اسٹالن نے کہا ہے کہ ہم یا ہماری پارٹی کے لیڈرکسی بھی مندرتعمیر کے خلاف نہیں ہیں، ہاں لیکن ہم اس مقام پر مندر بنانے کی حمایت نہیں کرتے ہیں، جہاں ایک مسجد کو منہدم کردیا گیا تھا۔ ان کا اشارہ ایودھیا میں بابری مسجد کے انہدام کی طرف تھا، جہاں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب رام مندر کی تعمیر ہور ہی ہے۔
مذہب اور سیاست کو ایک ساتھ نہ ملائیں
تمل ناڈو کے وزیرادے ندھی اسٹالن نے یہ بھی کہا کہ جیسا کہ ہمارے لیڈرنے کہا تھا کہ مذہب اور سیاست کو نہ ملائیں۔ ہم اب بھی اس پرقائم ہیں۔ ہم کسی بھی مندر کے خلاف نہیں ہیں، لیکن جہاں پہلے مسجد تھی، اسے منہدم کرکے جو مندربنائی گئی ہے، اس کی حمایت نہیں کرسکتے۔
سناتن پربیان دے کرسرخیوں میں آئے تھے ادے ندھی اسٹالن
ادے ندھی اسٹالن تمل ناڈو کے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن کے بیٹے اور نوجوان امورکے وزیرہیں۔ انہوں نے پہلے سناتن مذہب سے متعلق بھی متنازعہ بیان دیا تھا۔ دو ستمبر کو انہوں نے ایک تقریب کے دوران سناتن مذہب کو ڈینگو، ملیریا، کورونا جیسی بڑی بیماریوں سے جوڑا تھا۔ ادے ندھی اسٹالن کے اسی متنازعہ بیان کے خلاف بی جے پی لیڈران نے بھی سخت حملہ بولا تھا۔ یہاں تک کہ معاملہ عدالت میں بھی جاچکا ہے۔ ادے ندھی اسٹالن نے کہا تھا کہ ڈینگو، ملیریا، کورونا سے مقابلہ نہیں بلکہ ان کو ختم کرنا ہوتا ہے۔ ان کے اس بیان پرپٹنہ کورٹ نے سمن بھی جاری یا ہے اور 13 فروری کو عدالت میں حاضرہونے کے لئے کہا گیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔