Bharat Express

سوامی پرساد موریہ کے خلاف ایف آئی آر، سی اے اے کے خلاف سوشل میڈیا پوسٹ کو بنایا گیا بنیاد

راشٹریہ سوشت سماج پارٹی کے قومی صدر سوامی پرساد موریہ پر سون بھدر ضلع کے مانچی پولیس اسٹیشن میں معاملہ درج کیا گیا ہے۔ ان پر سی اے اے سے متعلق نفرت آمیز بیان، مذہبی جذبات اور آئی ٹی ایکٹ کے تحت کارروائی کی گئی ہے۔

راشٹریہ شوشت سماج پارٹی کے قومی صدر سوامی پرساد موریہ۔ (فئل فوٹو)

راشٹریہ شوشت سماج پارٹی کے قومی صدراور سابق کابینی وزیر سوامی پرساد موریہ نے مرکزی حکومت کے ہندوستان میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) نافذ کئے جانے سے متعلق سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) پرمخالفت کی، جس کے بعد ایک شخص کی شکایت کئے جانے سے ان پرکیس درج کرلیا گیا۔ سوامی پرساد موریہ پرسی اے اے سے متعلق لوگوں کو مشتعل کرنے اور افواہ پھیلانے سے متعلق آئی ٹی ایکٹ کے تحت کارروائی کی گئی ہے۔

سوامی پرساد موریہ ایک بارپھرسے مشکلات میں پڑتے ہوئے نظرآرہے ہیں۔ دراصل، حال ہی میں پورے ملک میں شہریت ترمیمی قانون کو نافذ کیا گیا، جس کی کئی لوگوں نے مخالفت کی ہے، ان لوگوں میں سوامی پرساد موریہ کا بھی نام شامل ہے۔ سی اے اے سے متعلق انہوں نے حال ہی میں اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس پرپوسٹ کیا تھا، جسے خوفزدہ کرنے والا بتاتے ہوئے ان پرمعاملہ درج کیا گیا ہے۔ ان پرسون بھدرضلع کے مانچی پولیس اسٹیشن میں کیس درج کیا گیا ہے۔

موریہ نے پوسٹ میں کیا لکھا؟

سوامی پرساد موریہ نے اپنے پوسٹ میں لکھا، ’’شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) قانون نافذ کرنا مرکزی حکومت کا عوام مخالف فیصلہ ہے، جو آدیواسی، دلت، پسماندہ، غریب، اقلیت مخالف بھی ہے۔ سینکڑوں سالوں سے جنگلوں میں رہنے والے آدیواسیوں اور گھمنتو جن جاتیوں، گرام سماج کی زمین پر بسے دلتوں، پسماندہ، غریبوں، مظلوموں، اقلیتوں کے پاس آج بھی ریونیو ریکارڈ دستیاب نہیں ہے۔ اس قانون کے ذریعہ سے ایسے کروڑوں لوگوں پر ظلم کرنے اور قبضے سے بے دخل کرکے شہریت سے محروم کرنے کی گھناؤنی سازش ہے۔ اس عوام مخالف قانون کی میں شدید مذمت کرتا ہوں۔‘‘

پولیس کر رہی ہے معاملے کی جانچ

سوامی پرساد موریہ پرالزام لگاتے ہوئے کہا گیا کہ وہ لوگوں کھ درمیان اپنی پوسٹ کے ذریعہ دہشت پھیلا رہے ہیں۔ حالانکہ پولیس سبھی پہلوؤں سے اس معاملے کی جانچ میں مصروف ہوئی ہے۔ ان پرلگائے گئے الزامات کی بنیاد ان کا سوشل میڈیا پوسٹ بنایا گیا ہے۔ ان پر سی اے اے سے متعلق نفرتی بیان بازی، مذہبی جذبات مشتعل کرنے اور آئی ٹی ایکٹ کے تحت کارروائی کی گئی ہے۔ پولیس نے ان پر مختلف دفعات لگائی ہیں۔

 بھارت ایکسپریس۔

Also Read