ہندوؤں اور مسلمانوں کے بعد جین برادری نے بھوج شالہ پر کیا دعویٰ، سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر کہی یہ بات
ہندو فریق نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ وہ مدھیہ پردیش کے دھار میں واقع تاریخی بھوج شالہ کے سروے سے متعلق دائر درخواست پر جلد سماعت کا مطالبہ کریں۔ جس پر چیف جسٹس نے جلد سماعت کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ دیکھیں گے۔ مسلم فریق نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرکے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ میں جاری سماعت پر روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایسی کوئی جسمانی سماعت نہ کی جائے جس سے ڈھانچے کی شکل بدل جائے یا ڈھانچے کو نقصان پہنچے۔
سپریم کورٹ پہلے ہی سماعت کے دوران کہہ چکی ہے کہ اس کی عدالت کی اجازت کے بغیر کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ مسلم فریق نے اے ایس آئی کے سروے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ اسی اے ایس آئی نے متنازع بھوج شالہ کمپلیکس کی 2000 صفحات کی سائنسی سروے رپورٹ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ میں جمع کرائی ہے۔ رپورٹ مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کے ساتھ بھی شیئر کی گئی ہے۔ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ میں 22 جولائی کو سماعت ہونے والی ہے۔ لیکن سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا ہائی کورٹ اس رپورٹ کی بنیاد پر 23 سال قبل نافذ کیے گئے نظام کو بدل دے گی؟ اے ایس آئی نے 98 دنوں کے سروے کی تفصیلات ہائی کورٹ میں جمع کرائی ہیں۔ اس دوران 1700 سے زائد آثار قدیمہ کے شواہد رکھے جائیں گے۔ تحقیقات کے دوران شری کرشنا، شیوا، جٹادھاری، بھولے ناتھ، برہما سمیت 37 دیوی دیوتاؤں کی مورتیاں ملی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’مختار انصاری کو جیل میں دیا گیا تھا زہر،سپریم کورٹ میں عمر انصاری کا بیان،عدالت نے یو پی حکومت کو جاری کیا نوٹس
اس کی فوٹو گرافی اور ویڈیو گرافی بھی عدالت کے حوالے کر دی گئی ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ سروے کے دوران اے ایس آئی نے مختلف قسم کی باقیات کو ضبط کیا ہے، جس میں کھدائی کے دوران بھوج شالہ کی دیواریں، ستون اور 37 دیوی دیوتاؤں کی مورتیاں ملی ہیں۔ واضح رہے کہ اے ایس آئی یعنی آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا دھار شہر کی تاریخی عمارت بھوج شالہ میں کرایا جا رہا ہے جسے مدھیہ پردیش میں راجہ بھوج کا شہر کہا جاتا ہے۔ ہندو تنظیموں کے مطابق دھار میں واقع کمال مولانا مسجد دراصل ماں سرسوتی مندر بھوج شالہ ہے، جسے راجہ بھوج نے سنسکرت کی تعلیم کے لیے 1034 میں تعمیر کیا تھا، تاہم تقریباً چھ صدیوں بعد مغل حملہ آوروں نے اسے گرا کر مسجد بنا دی تھی۔
بھارت ایکسپریس