Bharat Express

Asaram Rape Case: آسارام باپو کی باقی زندگی سلاخوں کے پیچھے گزرے گی، آبروریزی معاملے میں عمر قید کی سزا کا اعلان

Surat Rape Case: معاملے میں عدالت نے ثوبتوں کی کمی میں آسارام کی بیوی سمیت 6 دیگر ملزمین کو بری کردیا تھا۔ وہیں ایک ملزم کی مقدمے کی سماعت کے دوران موت ہوگئی۔

Asaram Bapu Rape Case: جیل میں بند آسارام باپو کی مشکلات میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔ خاتون شاگردہ سے آبروریزی کے معاملے میں عدالت نے آسا رام کو عمرقید کی سزا سنائی ہے۔ کل 30 جنوری کو گاندھی نگر سیشن کورٹ نے آسارام باپو کو اپنی خاتون شاگردہ کے ساتھ آبروریزی کے ایک معاملے میں قصوروار ٹھہرایا تھا۔ اس کے بعد آج اس معاملے میں عدالت نے آسارام باپو کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

سال 2013 کا ہے معاملہ

معاملہ اکتوبر 2013 کا ہے، جب سورت کی رہنے والی ایک خاتون نے آسارام کے علاوہ سات دیگر کے خلاف آبروریزی اور زبردستی قید رکھنے کا الزام لگاتے ہوئے گجرات کے احمد آباد کے چاند کھیڑا تھانے میں ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ اس کے مطابق، آسارام نے  2001  سے 2006  کے درمیان جب خاتون شہر کے باہری علاقے میں واقع اس کے آشرم میں رہتی تھی تب اس سے کئی بار آبروریزی کی تھی۔

آسارام کی اہلیہ بھی تھی ملزم

اس معاملے میں آسارام کی اہلیہ بھی ملزم تھیں۔ معاملے میں عدالت نے ثبوتوں کی کمی میں آسارام کی بیوی سمیت 6 دیگرملزمین کو بری کردیا تھا۔ وہیں ایک ملزم کی مقدمے کی سماعت کے دوران موت ہوگئی۔ فی الحال آسا رام باپو آبروریزی کے دیگر معاملے میں راجستھان کی جودھپور جیل میں بند ہے۔

آسارام کا بیٹا نارائن سائیں بھی معاملے میں کاٹ رہا ہے سزا

وہیں آسا رام کے بیٹے نارائن سائیں نے متاثرہ کی چھوٹی بہن کے ساتھ آبروریزی کی تھی اور اسے زبردستی قید کر رکھا تھا۔ سورت کی ایک سیشن عدالت نے 2013 میں اپریل 2019 میں نارائن سائیں کے خلاف درج آبروریزی کے معاملے میں اسے عمرقید کی سزا سنائی تھی۔

جودھپور جیل میں سزا کاٹ رہا آسا رام

جودھپور کی ایک عدالت نے 25 اپریل، 2018 میں آسارام کو 2013 میں اپنے آشرم میں ایک نابالغ سے آبروریزی کا قصوروار ٹھہراتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ اس معاملے میں اگست 2013 میں آسا رام کے گرفتار ہونے کے بعد متاثرہ اور اس کی بہن نے اس کے بیٹے نارائن سائیں کے خلاف معاملہ درج کرایا تھا۔ دسمبر 2021 میں گجرات ہائی کورٹ نے آبروریزی کے معاملے میں آسا رام کی ضمانت عرضی خارج کردی تھی۔ اس کے بعد آسا رام نے اسے سپریم کورٹ میں بھی چیلنج دیا تھا۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read