Bharat Express

Supreme Court issues notice on Thackeray faction’s plea: سپریم کورٹ نے ادھوٹھاکرے کی عرضی پر ایکناتھ شندے گروپ کو بھیجا نوٹس، دو ہفتے کی مہلت

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پارڈی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے ٹھاکرے گروپ کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکلاء کپل سبل اور ابھیشیک سنگھوی کے دلائل کا نوٹس لیا اور وزیراعلیٰ ایکناتھ  شندے اور دیگر ایم ایل اے سے دو ہفتوں کے اندر جواب طلب کیا ہے۔

سپریم کورٹ نے پیر کو ادھو ٹھاکرے گروپ کی درخواست پر نوٹس جاری کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے مہاراشٹر کے وزیر اعلی ایکناتھ شندے کی قیادت والے گروپ کو ‘اصل’ شیوسینا قرار دینے کے اسپیکر کے حکم کے خلاف ادھو ٹھاکرے کے دھڑے کی درخواست پر یہ نوٹس جاری کیا ہے۔درحقیقت، سپریم کورٹ نے مہاراشٹر اسمبلی کے اسپیکر راہل نارویکر کے حکم کو چیلنج کرنے والے ادھو ٹھاکرے گروپ کی طرف سے دائر عرضی پر وزیر اعلی ایکناتھ شندے اور کچھ دیگر اراکین اسمبلی کو نوٹس جاری کیا ہے۔ راہل نارویکر کے حکم کو ادھو دھڑے نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پارڈی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے ٹھاکرے گروپ کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکلاء کپل سبل اور ابھیشیک سنگھوی کے دلائل کا نوٹس لیا اور وزیراعلیٰ ایکناتھ  شندے اور دیگر ایم ایل اے سے دو ہفتوں کے اندر جواب طلب کیا ہے۔

ابتدائی طور پر سپریم کورٹ نے کہا کہ بامبے ہائی کورٹ بھی درخواست کی سماعت کر سکتی ہے۔ تاہم، ٹھاکرے گروپ کے سینئر وکلاء نے اس خیال کی مخالفت کی اور کہا کہ عدالت عظمیٰ اس کیس کو سنبھالنے کے لیے زیادہ موزوں ہے۔اب دیکھنا ہوگا کہ راہل نارویکر اور دیگر ایم ایل اے کی طرف سے سپریم کورٹ میں کیا جواب دیا جاتا ہے ۔البتہ فی الحال دو ہفتے کا وقت ہےا ور ان دو ہفتوں میں پوری تیاری سے ایکناتھ شندے گروپ کی طرف سے نوٹس کا جواب دیا جائےگا۔

بھارت ایکسپریس۔