سپریم کورٹ نے آج راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ سواتی مالیوال پر حملہ کیس میں ملزم ویبھو کمار کو ضمانت دے دی ہے۔ ویبھو کمار کو سپریم کورٹ سے کچھ شرائط کے ساتھ یہ راحت ملی ہے۔ ویبھو کمار کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے اہم تبصرہ کیاہے۔سپریم کورٹ نے کہا، ملزم 100 دن سے زائد کی مدت سے حراست میں ہے۔ میڈیکل رپورٹ کے مطابق یہ معمولی چوٹ کا کیس ہے۔ تاہم دہلی پولیس نے سپریم کورٹ میں ویبھو کی ضمانت کی مخالفت کی۔ پولیس نے کہا کہ اس کیس میں ابھی بہت سے اہم گواہ پیش ہونا باقی ہیں اور ویبھو ثبوتوں اور گواہوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ ہم ایسی شرائط رکھیں گے کہ وہ ایسا نہ کر سکے۔
ویبھو کمار کو 18 مئی کو گرفتار کیا گیا تھا
دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے پرسنل سکریٹری ویبھو کمار کو 18 مئی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ویبھو کمار پرعام آدمی پارٹی کی راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ سواتی مالیوال نے وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پر حملہ کا الزام لگایا تھا۔ 12 جولائی کو ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔البتہ آج سپریم کورٹ نے انہیں چند اہم شرائط پر ضمانت دے دی ہے۔
سپریم کورٹ نے ویبھو کمار کو جن شرائط پر ضمانت منظور کی ہے ان میں سب سے پہلی شرط یہ رکھی گئی ہے کہ ویبھو کمار سی ایم کے گھر اور دفتر نہیں جائیں گے۔ سپریم کورٹ نے دوسری شرط یہ رکھی ہے کہ اہم گواہوں کے بیانات جلد ریکارڈ کیے جائیں۔ساتھ ہی سپریم کورٹ نے یہ بھی شرط لگادی ہے کہ ملزم اور اس سے جڑے لوگوں کو کیس پر تبصرہ نہیں کرنا چاہئے۔ملزم کو کوئی ایسا عہدہ نہ دیا جائے جس سے وہ کیس پر اثر انداز ہو سکے۔ویبھو کو سی ایم کا پرسنل سکریٹری یا ایسا کوئی عہدہ نہیں دیا جانا چاہئے۔پارٹی (اے اے پی) کے قائدین جس سے ملزم وابستہ ہے،انہیں بھی اس کیس پر تبصرہ نہیں کرنا چاہئے۔عدالت (پولیس وکیل کو) اگر ملزم تعاون نہیں کرتا ہے تو آپ درخواست دائر کر سکتے ہیں۔ٹرائل کورٹ 3 ماہ کے اندر اہم گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرے۔ان تمام شرائط اور تبصروں کے ساتھ سپریم کورٹ نے ویبھو کمار کو آج ضمانت دے دی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔