ٹی ایم سی کے خلاف اشتہار پر ہنگامہ، کلکتہ ہائی کورٹ نے لگائی پابندی، بی جے پی پہنچی سپریم کورٹ
Supreme Court’s decision appointment Election Commission to be done by committee: الیکشن کمیشن میں اعلیٰ تقرریوں پرسپریم کورٹ نے تاریخی فیصلہ سنایا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنراورالیکشن کمشنروں کی تقرری اب وزیراعظم، چیف جسٹس اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر کی تین رکنی کمیٹی کرے گی۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ الیکشن کمشنروں کی تقرری سی بی آئی چیف کی طرز پر کی جائے۔
سپریم کورٹ کی 5 ججوں کی بینچ نے 0-5 کے اتفاق رائے سے دیئے گئے فیصلے میں کہا کہ چیف الیکشن کمشنر اورالیکشن کمشنروں کا انتخاب تین رکنی کمیٹی کے مشورے پرصدر جمہوریہ کریں گے۔ جسٹس کے ایم جوسف کی صدارت والی بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے، یہ ضابطہ تب تک جاری رہے گا، جب تک پارلیمنٹ ان تقرریوں کے لئے قانون نہیں بناتا ہے۔
جمہوریت میں بھروسہ بنا رہنا ضروری
جسٹس کے ایم جوسف کی صدارت والی 5 ججوں کی آئینی بینچ نے کہا ہے کہ جمہوریت میں لوگوں کا بھروسہ بنا رہنا ضروری ہے۔ ایسا تبھی ہوسکتا ہے، جب الیکشن کمیشن کا کام کاج انہیں قابل بھروسہ لگے۔ بینچ کے باقی 4 اراکین تھے۔ جسٹس اے رستوگی، انرودھ بوس، رشی کیش رائے اور سی ٹی روی کمار۔ سپریم کورٹ نے معاملے کی سماعت کے دوران بھی حکومت کی طرف سے الیکشن کمشنروں کی تقرری کو غلط بتایا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کے عہدے پر ایک ایسا شخص بیٹھا ہونا چاہئے جو اگر ضرورت پڑے، تو وزیراعظم کے اوپر کارروائی کرنے میں بھی ہچکچائے نہیں۔
24 نومبر کو آئینی بینچ نے معاملے میں داخل 4 عرضیوں پر حکم محفوظ رکھا تھا۔ یہ عرضیاں انوپ برنوال، اشونی اپادھیائے، ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس اور جیا ٹھاکر کی تھیں۔ ان عرضیوں میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ الیکشن کمشنروں کی تقرری کا نظام شفاف ہونا چاہئے۔ الیکشن کمیشن کو معاشی خودمختاری ملنی چاہئے اور چیف الیکشن کمشنر کو عہدے سے ہٹانے کے لئے جو عمل ہے، وہی الیکشن کمشنروں پر بھی نافذ کیا جانا چاہئے۔
کمیشن کو ملے معاشی خود مختاری: سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو معاشی خود مختاری دینے اور الیکشن کمیشن کے لئے الگ سے سکریٹریٹ بنائے جانے کا مطالبہ کو بھی صحیح قرار دیا۔ ججوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا کام کاج اقتدار میں بیٹھی پارٹی کے بھروسے نہیں چل سکتا۔ اسے ملک کے کنسولیڈیٹیڈ فنڈ میں سے رقم الاٹ کیا جانا چاہئے تاکہ وہ خود مختار اور آزادانہ طور پر کام کرسکیں۔ حالانکہ عدالت نے الیکشن کمیشن کے لئے الگ سکریٹریٹ کی تشکیل اور معاشی خودی مختاری پر راست طور پر کوئی حکم نہیں دیا۔ عدالت نے حکومت اور پارلیمنٹ سے گزارش کی کہ وہ اس پر قانون بنائیں۔
-بھارت ایکسپریس