سپریم کورٹ آف انڈیا (فائل فوٹو)
Nagaland Reservation: سپریم کورٹ نے منگل کے روز شمال مشرقی ریاست ناگالینڈ میں خواتین کے لیے ریزرویشن کے معاملے پر سماعت کی۔ اس دوران سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ وہ بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ایک سخت ریمارک میں، سپریم کورٹ نے ناگالینڈ میں خواتین کو ریزرویشن دینے میں ناکامی پر حکومت سے سوال کیا۔ سپریم کورٹ نے پوچھا کہ ریاست میں خواتین کے لیے ریزرویشن کیوں نافذ نہیں کیا گیا؟ سماعت کے دوران بی جے پی کے زیر اقتدار منی پور میں تشدد کا بھی ذکر کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے کی توہین عدالت کی درخواست پر سماعت
سپریم کورٹ نے کہا، ‘آپ اپنی ہی پارٹی کی ریاستی حکومتوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتے؟ آپ دوسری ریاستی حکومتوں (غیر بی جے پی) کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہیں جو آپ کو جوابدہ نہیں ہیں، لیکن جب ریاست میں آپ کی حکومت ہوتی ہے تو آپ کچھ نہیں کرتے۔ عدالت نے ناگالینڈ میں خواتین کے ریزرویشن سے متعلق توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔ جس میں ناگالینڈ حکومت اور ریاستی الیکشن کمیشن (SEC) پر خواتین کے لیے 33 فیصد ریزرویشن کے ساتھ بلدیاتی انتخابات کرانے کی ہدایت دینے والے اپنے حکم کی عدم تعمیل کا الزام لگایا گیا تھا۔
وہیں سماعت کے دوران جسٹس کول نے کئی اہم سوالات پوچھے۔ جسٹس ایس کے کول نے کہا، ”ریزرویشن مثبت کارروائی کا تصور ہے۔ خواتین کی ریزرویشن اسی پر مبنی ہے۔ آپ آئینی شق سے کیسے نکل سکتے ہیں؟ مجھے یہ بات سمجھ نہیں آتی۔ اس کے جواب میں ناگالینڈ کے اٹارنی جنرل نے کہا کہ خواتین کی ایسی تنظیمیں ہیں جو کہتی ہیں کہ انہیں ریزرویشن نہیں چاہیے۔ یہ کوئی چھوٹی تعداد نہیں ہے۔ یہ پڑھی لکھی خواتین ہیں۔ پھر جسٹس کول نے کہا، ‘ناگالینڈ ایک ایسی ریاست ہے جہاں خواتین کی تعلیم، معاشی اور سماجی حیثیت سب سے بہتر ہے۔ اس لیے ہم یہ تسلیم نہیں کر سکتے کہ خواتین کے لیے ریزرویشن کیوں نافذ نہیں ہو سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: تیکھی بحث بن گئی’دِل کی بات’ہنگامہ آرائی کے دوران کھڑگے اور دھنکڑ کے انداز ِ گفتگو سے لگے قہقہے
بھارت ایکسپریس۔