پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان۔ (فائل فوٹو)
Punjab New Liquor Policy: دہلی کے نائب وزیراعلیٰ منیش سسودیا کی گرفتاری کے بعد سے ہنگامہ مچا ہوا ہے۔ وہیں اس کا اثر اب پنجاب تک نظرآرہا ہے۔ شراب پالیسی معاملے میں سسودیا کی گرفتاری کے بعد پنجاب کی عام آدمی پارٹی کی حکومت نے آناً فاناً میں اپنی شراب پالیسی کا آن لائن فارم واپس لے لیا ہہے۔ پنجاب کی پالیسی بھی دہلی کی شراب پالیسی کی طرز پرتیار ہوئی تھی۔ یہاں تک کہ تجدید کاری کے لئے پہلے آن لائن فارم جاری کردیا گیا تھا۔ تاہم اب اس کو منیش سسودیا کی گرفتاری کے ایک دن بعد ہی منسوخ کردیا گیا ہے۔
پنجاب کے وزیراعلیٰ بھگونت مان کے اس فیصلے کے بعد سے ہی اپوزیشن ان پر حملہ آور تھا۔ پنجاب کی موجودہ پالیسی کو اپوزیشن کی طرف سے زبردست تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ بھگونت مان کی قیادت والی عام آدمی پارٹی کی حکومت پرمقامی تاجروں کو باہر کرنے اور دہلی میں پارٹی قیادت کے کہنے پر باہری لوگوں پراجارہ داری کا الزام لگایا تھا۔ پنجاب کی عام آدمی پارٹی کی حکومت نے متنازعہ شراب پالیسی کی تجدید کاری کے لئے پیر کے روز پہلے آن لائن فارم جاری کیا تھا۔ دہلی کی طرز پر تیار کئے گئے اس تجدید کاری پالیسی کو واپس ہٹا دیا گیا۔
’شراب پالیسی گھوٹالے کی جانچ کو پنجاب تک بڑھایا جائے‘
شرومنی اکالی دل (ایس اے ڈی) کے لیڈر بکرم سنگھ مجیٹھیا نے مطالبہ کیا ہے ’دہلی شراب پالیسی بدعنوانی کی سی بی آئی جانچ کو پنجاب تک بڑھایا جائے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ شراب پالیسی میں بدعنوانی کی کہانی منیش سسودیا نے ہی لکھی ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ اس سے سرکاری خزانے کو سینکڑوں کروڑ کا نقصان ہوا ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: MP Sanjay Singh On Manish Sisodia Arrest: سنجے سنگھ نے کہا- ’سی بی آئی کے تمام الزامات بے بنیاد، جلد ملے گی راحت‘
سرکاری پورٹل پر دکھائی دیا تھا فارم
پنجاب کے سرکاری پورٹل excise.punjab.gov.in پر الٹ پھیر ہوا، جہاں تجدید کاری فارم کا ایک سیٹ پیر کو ہٹائے جانے سے پہلے کچھ دیر کے لئے دکھائی دے رہا تھا۔ ایک سینئر افسر نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ سیٹ کو غلطی سے اپلوڈ کیا گیا تھا اور بعد میں ہٹا لیا گیا۔