سپریم کورٹ نے تروپتی پرساد تنازعہ کو لے کر بڑا تبصرہ کیا ہے۔عدالت نے بہت زور دیتے ہوئے کہاکہ بھگوان کو سیاست سے دور رکھیں، یہ عقیدت مندوں کے ایمان کا سوال ہے۔ دراصل، سبرامنیم سوامی نے ایک عرضی داخل کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ اگر پرساد میں اس طرح کی ملاوٹ کا الزام ہے تو یہ آستھا کی بات ہے۔ سماعت کے دوران وکیل نے کہا کہ سبرامنیم سوامی یہاں عقیدت مند بن کر آئے ہیں۔ پریس میں جس طرح پرساد میں ملاوٹ کی خبریں آئی ہیں، اس کا اثر بہت دور تک پہنچے گا اور اس سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی بھی خراب ہو سکتی ہے۔ یہ تمام معاملات انتہائی تشویشناک ہیں۔ اگر بھگوان کے پرساد پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں تو اس کی جانچ بہت ضروری ہے۔تاہم اس معاملے میں تروپتی ٹیمپل بورڈ کی جانب سے سینئر وکیل سدھارتھ اور ریاستی حکومت کی جانب سے مکل روہتگی پیش ہوئے۔ جب ایڈوکیٹ روہتگی کی طرف سے ایک سوال اٹھایا گیا تو اس کے جواب میں جسٹس بی آر گوائی نے کہا کہ جب آپ آئینی عہدہ پر فائز ہوتے ہیں تو امید کی جاتی ہے کہ بھگوان کو سیاست سے دور رکھا جائے گا۔
رپورٹ آنے کے دو ماہ بعد بیان کیوں دیا؟سپریم کورٹ
جسٹس وشواناتھن نے کہا کہ جولائی میں جو رپورٹ آئی اس پر بیان 2 ماہ بعد دیا گیا۔ جب آپ کو یقین ہی نہیں تھا کہ کس گھی سے نمونہ لیا گیا ہے تو آپ نے بیان کیوں دیا؟ ریاستی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ سدھارتھ لوتھرا نے کہا کہ 50 سالوں سے کرناٹک کی کوآپریٹو ‘نندنی’ سے گھی لیا جا رہا ہے۔ پچھلی حکومت نے اسے تبدیل کردیا تھا۔اس پر جسٹس گوائی نے وکیل سے پوچھا کہ حقائق کی مکمل تصدیق کیے بغیر بیان دینے کی کیا ضرورت تھی؟ اس پر ریاستی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ جولائی میں گھی کب آیا اور کون سا نمونہ جانچ کے لیے بھیجا گیا۔سپریم کورٹ نے کہا کہ مہربانی کرکے بھگوان کو سیاست سے دور رہنے دیں۔اس دوران سپریم کورٹ نے اٹارنی سالیسٹر جنرل سے پوچھا کہ کیا ایس آئی ٹی کی جانچ کافی ہے،کیا ریاستی حکومت کی ایس آئی ٹی جانچ سے معاملہ حل ہوجائے گا۔
بھارت ایکسپریس۔