Bharat Express

Saudi Arab-Iran Relations: سعودی عرب اور ایران کے درمیان آپسی تعلقات بحال، چین کی ثالثی کے بعد ہوا یہ بڑا فیصلہ

Iran-Saudi Arab News: سعودی عرب اورایران کو ایک دوسرے کے مخالف نظریات کا حامل ممالک تصور کیا جاتا ہے۔ 7 سال سے ان کے درمیان کشیدگی تھی۔ اب دونوں کے درمیان تعلقات کی بحالی کی خبر آئی ہے۔

عرب چین کانفرنس کا آغاز اتوار کو ریاض میں شروع ہوا جو پیر تک جاری رہے گا

Saudi Arab and Iran Relations: مغربی ایشیائی ملک ایران اور سعودی عرب اپنے آپسی تعلقات کو بحال کرنے جا رہے ہیں۔ دونوں کے درمیان چین کی ثالثی میں معاہدہ ہوا ہے، جس کے مطابق وہ ایک دوسرے کا تعاون کرنے کے لئے تیار ہوگئے ہیں۔ سعودی عرب اورایران کے سینئرافسران نے جمعہ کے روز (10 مارچ) کو اعلان کیا کہ وہ اپنے سفارت خانہ کو پھر سے کھولنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ ویسٹرن میڈیا رپورٹس کے مطابق، ایسا 7 سال بعد ہوا ہے، جبکہ یہ دونوں ملک اپنے سیاسی تعلقات کو پھرسے قائم کرنے پر رضا مند ہوئے ہیں۔ جمعہ کے روز سعودی عرب اور ایران کے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ریاض اور تہران چین کی ثالثی میں معاہدہ ہوا ہے، جس کے مطابق وہ ایک دوسرے کو تعاون کرنے کے لئے تیار ہوگئے ہیں۔

سعودی عرب اور ایران کے سینئر افسران نے جمعہ (10 مارچ) کو اعلان کیا کہ وہ اپنے سفارت خانہ کو پھر سے کھولنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ ویسٹرن میڈیا رپورٹس کے مطابق، ایسا 7 سال بعد ہوا ہے، جبکہ یہ دونوں ممالک اپنے سفارتی تعلقات کی بحالی پراتفاق کیا ہے۔جمعہ کے روز سعودی عرب اور ایران کے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ریاض اور تہران چین کی ثالثی سے ایک معاہدے میں اپنے سفارت خانہ کو پھر سے کھولنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

عرب ممالک کے رشتوں میں جمی برف بیجنگ میں پگھلی

ایرانی میڈیا کے مطابق، ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ علی شمخانی، سعودی عرب کے قومی سلامتی کونسل کے مشیر موساد بن محمد الایبن اور چین کے اعلیٰ سفارت کار وانگ یی کے درمیان 6 مارچ سے بیجنگ میں بات چیت جاری تھی۔ ایرانی میڈیا کے ذریعے نشر ہونے والی دستخطی معاہدے کے ویڈیو میں افسران کو سعودی عرب، ایران اور چینی پرچم کے چاروں طرف مخالف سمت میں ٹیبل کے چاروں طرف بیٹھے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

ایک دوسرے کی خود مختاری کا احترام کریں گے

ایران اور سعودی عرب کے مشترکہ بیان میں کہا گیا، ‘اس فیصلے کو نافذ کرنے کے لئے دونوں ممالک کے وزیر خارجہ ایک دوسرے سے ملیں گے اور سفارت کاروں کی منتقلی کے لئے ضروری انتظام کریں گے۔’ ڈائیلاگ میں شامل سینئر لیڈران نے کہا، ‘دونوں فریق ایک دوسرے کے داخلی معاملوں میں عدم مداخلت اورخودمختاری کے احترام پر متفق ہیں۔”

سعودی عرب نے 2016 میں ختم کرلئے تھے تعلقات

واضح رہے کہ ریاض اور تہرا کے درمیان کشیدگی 2016 میں عروج پر پہنچ گئی تھی۔ اس وقت ایرانی مظاہرین نے سعودی عرب میں ایک شیعہ مذہبی رہنما کو پھانسی دیئے جانے کے بعد ایرانی دارالحکومت میں سعودی عرب پر حملہ بول دیا تھا، جس کے بعد ریاض نے تہران سے تعلقات ختم کرلئے تھے۔ تب سے دونوں ممالک  ایک پراکسی جنگ لڑ رہے ہیں، جس نے بہت سے پڑوسی ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ سعودی عرب نے اپنے دفاعی بجٹ میں بہت زیادہ اضافہ کیا ہے۔ اسی دوران ایران جوہری ہتھیار بنانے میں مصروف ہوگیا۔ اس سے علاقے میں جنگ کے حالات پنپ گئے تھے۔

  -بھارت ایکسپریس

Also Read