Bharat Express DD Free Dish

’’ای ڈی کی کارروائی، پارٹی بدلنے اورجیل جانے…‘‘ سنجے راؤت کی کتاب پرسیاسی ہنگامہ، ’ہیل ٹو ہیون‘ نے کھولے ان لیڈران کے راز

سنجے راؤت کی کتاب ’’ہیل ٹوہیون‘‘ نے مہاراشٹرکی سیاست میں بھونچال لا دیا ہے۔ کتاب میں ای ڈی کی کارروائی، اراکین اسمبلی کا پارٹی بدلنا اوربی جے پی لیڈران پرالزام کا انکشاف ہوا ہے۔ اس کتاب میں رویندر وائیکرجیسے لیڈران کے بحران اور ادھو ٹھاکرے کی مایوسی کا بھی ذکرہے۔

شیو سینا (یو بی ٹی) لیڈر سنجے راوت۔ (فائل فوٹو)

نئی دہلی: شیوسینا (ادھوٹھاکرے گروپ) کے راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت کی کتاب ’ہیل ٹوہیون‘ نے سیاسی ہنگامہ کھڑا کردیا ہے۔ اس کتاب میں ای ڈی کی کارروائی، حکومت کی دھمکی، ای ڈی اورسی بی آئی کے نوٹس کی وجہ سے اپوزیشن پارٹی کے اراکین اسمبلی اور اراکین پارلیمنٹ کے جیل  جانے کا خدشہ تھا، ان کے پارٹی بدلنے سے لے کرکئی بی جے پی اورپارٹی لیڈران پرتبصرہ کیا گیا ہے۔ اس سے ملک اورمہاراشٹرکی سیاست میں ہنگامہ مچ گیا ہے۔

سنجے راؤت کی کتاب ’ہیل ٹوہیون‘ کا ہفتہ کے روز اجرا کیا گیا ہے۔ یہ کتاب شائع ہونے سے پہلے ہی سرخیوں میں رہی ہے۔ اس کتاب میں کئی سنسنی خیزانکشاف کئے گئے ہیں۔ سنجے راؤت نے اس کتاب میں پردے کے پیچھے کی کئی حادثات پرروشنی ڈالی ہے۔ اس کتاب میں بتایا گیا ہے کہ کیسے ٹھاکرے گروپ کا ایک لیڈرای ڈی کے نوٹس کی وجہ سے گرفتاری کے ڈرسے پریشان ہوگیا، کیسے وہ اپنی ماں کے سامنے رویا اورکیسے ادھو ٹھاکرے بھی اس کی وجہ سے پریشان ہوگئے تھے۔ بعد میں وہ لیڈرای ڈی کی کارروائی کے خوف سے بی جے پی میں شامل ہوگیا۔

پہلے رویا اور پھرجیل جانے کی خوف سے بدل دی پارٹی

سنجے راؤت نے کتاب میں لکھا کہ رویندروائیکرشیوسینا کے وفادارمانے جانے والے اراکین اسمبلی میں سے ایک تھے۔ وہ ادھو ٹھاکرے کے کابینہ کے رکن تھے۔ وہ اپنی ماں کی پوجا کرتے تھے۔ جب ایکناتھ شندے نے 40 اراکین اسمبلی کے ساتھ پارٹی چھوڑی تو وہ شندے کے ساتھ نہیں گئے، لیکن کریٹ سومیا نے اچانک رویندروائیکرپرسوال اٹھانا شروع کردیا۔ انہوں نے جھوٹی کہانی پھیلائی کہ رائے گڑھ میں زمین پر 9 بنگلے بنائے گئے ہیں۔ انہوں نے یہ دکھاوا کیا کہ یہ بنگلے ٹھاکرے فیملی کے ہیں۔ جھوٹے جرائم کی رپورٹ دی گئی۔ پولیس کے اقتصادی جرائم ونگ نے جعلسازوں کے خلاف تفتیش شروع کردی۔ سنجے راوت نے اس کتاب میں کہا ہے کہ ای ڈی کوان جرائم کی بنیاد پرپھنسایا گیا تھا۔

رویندر وائیکر نے کیسے ملایا شندے گروپ سے ہاتھ؟

انہوں نے لکھا ’’جیسے ہی کریٹ سومیا نے یہ خبر پھیلائی کہ ای ڈی رویندروائیکرکوگرفتارکرے گی، وائیکراوران کی فیملی صدمے میں آگئی۔ اس کے بعد وائیکراوران کی فیملی کے لوگ ماتوشری آئے اوررونے لگے۔ وائیکرنے ماتوشری سے کہا، مجھ میں جیل جانے کی طاقت نہیں ہے اورمجھ میں ای ڈی کی دہشت سے لڑنے کی ہمت بھی نہیں ہے۔ مجھے دورہ پڑے گا اورمیں مرجاؤں گا، یا مجھے خودکشی کرنی پڑے گی۔ وائیکرنے مایوسی کی بات کی اورکہنے لگے کہ وہ جیل میں رہنے کے بجائے باہرمرنا پسند کریں گے۔ اس وقت ادھو ٹھاکرے بھی مایوس تھے۔ سنجے راؤت نے کتاب میں لکھا ہے کہ جولوگ کل تک خود کوشیرسمجھتے تھے، وہ حقیقت میں بکریاں ہیں۔ آخرکار روینر وائیکرنے پارٹی چھوڑ دی۔ شیوسینا چھوڑکرشندے گروپ میں شامل ہوگئے۔ اسی وقت ان کے خلاف سبھی الزامات ہٹا دیئے گئے۔

حسن مشرف سے متعلق بڑا انکشاف

اس کتاب سے ایک اورانکشاف ہوا ہے۔ یعنی ٹھاکرے حکومت میں وزیرداخلہ کے عہدے کے لئے حسن مشرف سب سے آگے تھے، لیکن سنجے راوت نے اپنی کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ انھوں نے اپنے مذہب کی وجہ سے وزیرداخلہ بننے کا موقع گنوا دیا۔ سنجے راوت نے کتاب میں کہا ہے کہ مہا وکاس اگھاڑی حکومت کا قیام آسان نہیں تھا۔ ادھو ٹھاکرے کے وزیراعلیٰ بننے کے بعد سٹہ لگایا جا رہا تھا کہ وزارت داخلہ کس کوملے گا؟ صبح حلف برداری کی تقریب مکمل کرنے کے بعد اجیت پوارخالی ہاتھ گھرلوٹ آئے۔ میں نے نہیں سوچا تھا کہ وہ اس کے بارے میں سوچیں گے۔ حالانکہ چھگن بھجبل کوجیل سے رہا کردیا گیا تھا، لیکن ان کے خلاف معاملات ابھی تک زیرالتوا تھے۔ چھگن بھجبل کی وزیرداخلہ بننے کی خواہش مضبوط تھی۔ ان میں صلاحیت تھی، لیکن جیل جانا ان کے لئے رکاوٹ بنی ہوگی۔

انل دیشمکھ نے نبھائی کیسی ذمہ داری؟

انہوں نے کہا کہ جینت پاٹل وزیرداخلہ بننے کی ذمہ داری نہیں لینا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بے شکری کا کام ہے۔ والسے-پاٹل کو صحت (ہیلتھ) سے متعلق مسائل تھے۔ حسن مشرف ایک بہترین متبادل ہوتے، لیکن پوارکوخوف تھا کہ مسلمان ہونے کی وجہ سے وہ ہرچیزکا نشانہ بنیں گے۔ وزیرداخلہ کسے بنایا جائے؟ اس سوال پرایک بارشرد پوارنے کہا، ’’آئیے ودربھ میں ایک نیا تجربہ کرتے ہیں۔“ وہ تجربہ انل دیشمکھ ہے۔ انل دیشمکھ نے گھریلومعاملات کواچھی طرح سنبھالا۔ چیف منسٹر(وزیراعلیٰ) ٹھاکرے کے ساتھ ان کے اچھے تعلقات تھے، لیکن تینوں اہم پارٹیوں میں تبادلوں، ترقیوں اورتقرریوں سے متعلق  تنازعہ ہوئے۔

بھارت ایکسپریس اردو-



بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔

Also Read