وزیر خارجہ ایس جے شنکر
S Jaishankar New Chinese Map:چین نے حال ہی میں اپنے نقشے کا نیا ایڈیشن جاری کیا ہے، جس میں اس نے اپنی سرزمین میں ہندوستان کے علاقوں کو دکھایا ہے۔ چین کے اس ہتھکنڈے پر وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ بے بنیاد دعوے کرنے سے دوسروں کی سرزمین آپ کی نہیں بن جاتی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ چین کو ایسے نقشے جاری کرنے کی عادت ہے۔ تاہم، آپ کے سرکاری نقشے میں دوسرے ممالک کے علاقوں کو شامل کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔”
انہوں نے کہا کہ”چین نے اپنا نقشہ میں ان علاقوں کو دکھایا ہے جو اس سے تعلق نہیں رکھتے۔ یہ اس کی پرانی عادت ہے۔ صرف ہندوستان کے کچھ حصوں کے ساتھ نقشہ جاری کرنے سے کچھ نہیں بدلے گا۔ ہماری حکومت اس بارے میں بہت محتاط ہے۔ یہ واضح ہے۔ ہمیں اپنے علاقے میں کیا کرنا ہے۔ بے بنیاد دعوی کر نے فضول دعوے کرنے سے دوسرے لوگوں کا علاقہ آپ کا نہیں ہو جاتا۔”
چین کے نئے نقشے پر بھارت نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے منگل (29 اگست) کو کہا کہ ہم نے سفارتی چینل کے ذریعے احتجاج کیا ہے۔ چین نے اپنے نئے نقشے میں اروناچل پردیش کو اپنا علاقہ قرار دیا ہے۔
Our response to media queries on the so called 2023 “standard map” of China:https://t.co/OZUwNRNrit pic.twitter.com/sAmy20DEa6
— Arindam Bagchi (@MEAIndia) August 29, 2023
اروناچل پردیش ہندوستان کا اٹوٹ حصہ
بھارت نے چین کے جاری کردہ معیاری نقشے کو مسترد کر دیا ہے۔ اس میں چین 1962 کی جنگ کے دوران مقبوضہ اروناچل پردیش کو جنوبی تبت کہتا ہے جب کہ اکسائی چن بھی اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے۔ بھارت کا کہنا ہے کہ اروناچل پردیش بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور یہ مستقبل میں بھی بھارت کا حصہ رہے گا۔ اہم بات یہ ہے کہ چین نے یہ نقشہ اگلے ہفتے کے آخر میں نئی دہلی میں ہونے والی جی 20 سربراہی کانفرنس اور گزشتہ ہفتے جنوبی افریقہ میں ہونے والی برکس سربراہ کانفرنس کے بعد جاری کیا ہے۔
یہ علاقے بھی شامل ہیں
نقشے میں شامل دیگر متنازعہ علاقوں میں تائیوان اور بحیرہ جنوبی چین کے بڑے حصے شامل ہیں۔ چین نے بھی ان علاقوں میں اپنا حصہ ظاہر کیا ہے جبکہ چین نے ویتنام، فلپائن، ملائیشیا اور برونائی پر بھی دعویٰ کیا ہے۔
گلوبل ٹائمز نے نقشہ شیئر کیا
اس سے قبل چینی اخبار گلوبل ٹائمز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) پر کہا تھا کہ چین نے پیر کو 2023 کا نیا نقشہ جاری کیا ہے۔ یہ نقشہ چین اور دنیا کے مختلف ممالک کی قومی سرحدوں کے ڈرائنگ کے طریقہ کار کی بنیاد پر مرتب کیا گیا ہے۔