مسلمانوں کی آبادی پر آرایس ایس ترجمان آرگنائزر نے سوال اٹھایا ہے۔
آرایس ایس کے ماؤتھ پیس یعنی ترجمان آرگنائزرنے نیشنل آبادی کنٹرول پالیسی کی ضرورت پر زوردیا ہے۔ میگزین کے اداریے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملک کے کئی علاقوں میں آبادی کا عدم توازن بڑے پیمانے پر دیکھا جا رہا ہے۔ اداریہ میں اس کی وجہ مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ بتایا گیا ہے۔ آرگنائزر میگزین کے تازہ شمارے کے اداریے میں آبادی کے لحاظ سے پالیسی میں مداخلت کی اپیل بھی کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ میگزین میں اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں بالخصوص راہل گاندھی اورممتا بنرجی پر تنقید کی گئی ہے۔
میگزین میں لکھا گیا ہے کہ قومی سطح پرآبادی مستحکم ہونے کے باوجود بعض علاقوں میں مخصوص مذہب کی آبادی متوازن نہیں ہے۔ خاص طورپرسرحدی اضلاع میں مسلمانوں کی آبادی میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس کے ساتھ اداریہ میں یہ بھی تبصرہ کیا گیا ہے کہ جمہوریت میں نمائندگی کے لئے جب تعداد اہم ہوتی ہے تویہی آبادی فیصلوں پراثرانداز ہوتی ہے۔ اس لئے اس رجحان سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
کن ریاستوں میں مسلمانوں کی آبادی پراٹھایا گیا سوال؟
آرگنائزر کے اداریے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملک کی سرحدی ریاستوں میں خاص طور پر مغربی بنگال، بہار، آسام اور اتراکھنڈ میں مسلمانوں کی تعداد کافی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اداریے میں اس کے ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس کی وجہ ان ریاستوں میں غیرقانونی دراندازی کی وجہ سے مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اداریے میں اس بات پرزور دیا گیا ہے کہ ہمیں اپنے ملک میں وسائل کی فراہمی، مستقبل کی ضرورتوں اور عوامی آبادی کے عدم توازن کی پریشانی کو دھیان میں رکھتے ہوئے ایک جامع قومی آبادی کی پالیسی بنائی جائے اور سب پر یکساں طور پر لاگو کیا جائے۔
اداریے میں راہل گاندھی اور ممتا بنرجی پر تنقید
اس کے ساتھ آر ایس ایس میگزین کے اداریے میں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ، قائد حزب اختلاف راہل گاندھی اور مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی پر بھی حملہ کیا گیا ہے۔ اداریہ میں لکھا گیا ہے کہ راہل گاندھی جیسے لیڈر ہندو جذبات کی توہین کرسکتے ہیں، جب کہ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی مسلم کارڈ کھیلتی ہیں اور دراوڑ پارٹیاں سناتن کوگالی دیتی ہیں۔ اداریہ میں اسے آبادی میں عدم توازن کی وجہ بھی بتایا گیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔