ڈاکٹر اندریش کمار کی بھارت ایکسپریس کے ساتھ خاص بات چیت
RSS leader and patron of Muslim Rashtriya Manch Indresh Kumar celebrates Holi with flowers amongst people of all faiths: آر ایس ایس سے تعلق رکھنے والے اور مسلم راشٹریہ منچ کے رہنما ڈاکٹر اندریش کمار کے گھر پر ایک الگ طرح سے ہولی کا تہوارمنایا گیا، جس میں لوگوں نے ایک دوسرے کے اوپر پھول برسا کر ہولی کھیلی۔ ہولی کے اس پروگرام میں تمام مذاہب کے لوگوں نے شرکت کی اور آپس میں پیار اور محبت کا پیغام دیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اندریش کمارہر سال اسی طرح پھولوں کی ہولی مناتے ہیں اور سبھی مذاہب کے لوگوں کو اس کی دعوت دیتے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ سبھی اہل وطن آپس میں بھائی چارے کا پیغام دینے کے لئے اس میں شرکت کرتے ہیں۔
بھارت ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے اندریش کمار نے کیا کہا؟
بھارت ایکسپریس سے بات چیت کے دوران اندریش کمار نے کہا کہ ” ہمارے ملک میں جتنے بھی مذاہب یا ذیلی مذاہب کے لوگ ہیں ان سبھی سے تعلق رکھنے والے لوگ یہا ں آئے ہیں۔اس کے علاوہ یہاں وہ لوگ بھی آئے ہیں جو مختلف کاروبار سے متعلق لوگ ہیں اور جن کا تعلق الگ الگ جگہوں سے ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ لوگ اس لئے یہاں آئے ہیں کیونکہ ملک کی عوام یہ چاہتی ہے کہ ملک کے اندر سے تعصب، تشدد اور نفرت ختم ہو اور بھائی چارہ ،ہم آہنگی اور امن و امان قائم ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ ہولی کا اہم مقصد ہے، جو تعصب کو ختم کرے وہ ہولی ہے، جو تشدد اور نفرت کو ختم کرے وہ ہولی ہے،جو لوگوں میں آپس میں پیار اور محبت پیدا کرے وہ ہولی ہے اور جو لوگوں میں بھائی چارہ پیدا کرے وہ ہولی ہے۔ اس لئے ہولی لوگوں کو جوڑنے کا کام کرتی ہے، لوگوں کو آپس میں ملانے کا کام کرتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں ملک کی عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ہولی کے اس پوترا تہوار کو ‘ایک بھارت’ کی شکل میں منائیں۔
موہن بھاگوت کے بیان پر ڈاکٹر اندیرش کا رد عمل؟
موہن بھاگوت کے اس بیان پر جس میں انہوں نے کہا ہے کہ انگریزوں سے پہلے ہندوستان میں تعلیمی نظام ایسا تھا کہ ہندوستان میں 70 فیصد لوگ تعلیم یافتہ ہوا کرتے تھے لیکن انگریزوں کے آنے کے بعد ہندوستان کا تعلیمی نظام اتنا خراب ہوا کہ آج ہندوستان میں 17 فیصد لوگ تعلیم یافتہ ہیں، پراپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئےڈاکٹر اندریش کمار نے کہا کہ “یہ ملک پڑھے لکھے اور مہذب لوگوں کا ملک ہوا کرتا تھا، یہ ملک پڑھے لکھے اور مہذب لوگوں کا ملک بننا چاہیے، تعلیم سے لوگوں میں ہم آہنگی آتی ہے، جس سے ہر انسان ترقی کر سکتا ہے، ثقافت اسے اچھا انسان بناتی ہے، اسے اخلاقی اقدار کا حامل بناتی ہے۔ ان اقدار کی وجہ سے وہ معاشرے کے اندر کی برائیوں کو ختم کر سکتا ہے۔اس لئے تعلیمی نظام میں بہتری کی ضرورت ہے۔
-بھارت ایکسپریس