Bharat Express

Pakistan Punjab University: پاکستان کی پنجاب یونیورسٹی میں طلبا کے درمیان تصادم، ہولی کھیلے جانے سے متعلق طلبا نے لگایا یہ بڑا الزام

لاہور واقع پنجاب یونیوسٹی کے لا کالج کے طلبا نے الزام لگایا ہے کہ وہ جب کیمپس میں ہولی کھیلنے کے لئے جمع ہوئے تو دوسرے گروپ کی طرف سے مخالفت کی گئی اور مار پیٹ کی گئی ہے۔

پاکستان میں طلبا کے درمیان مار پیٹ کا الزام لگایا گیا ہے۔

Pakistan University Clash: پاکستان کی پنجاب یونیورسٹی میں طلبا کے دو گروپوں میں تصادم ہوگیا ہے۔ خبروں کے مطابق، اقلیتی طبقے سے تعلق رکھنے والے طلبا نے الزام لگایا ہے کہ پاکستان کے لاہور واقع پنجاب یونیورسٹی کے احاطے میں ہولی کھیلنے سے طلبا کو روکا گیا اورپھران کے ساتھ مارپیٹ کی گئی۔ طلبا کا الزام ہے کہ اسلامک طلبہ تنظیم (آئی جے ٹی) نے ہولی کھیلنے والے طلبا پر حملہ کردیا اورانہیں پیٹ پیٹ کرزخمی کردیا، جس میں کم از کم 15 طلبا کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے نہیں دی تھی اجازت

بتایا جاتا ہے کہ طلبا نے کالج کیمپس میں ہولی کھیلنے کی کوشش کی، جس کی وجہ سے تنازعہ ہوگیا۔ دونوں گروپوں میں بحث کے بعد مارپیٹ تک کی نوبت آگئی۔ حالانکہ اس سلسلے میں پنجاب یونیورسٹی کے ترجمان خرم شہزاد نے بتایا، ‘یونیورسٹی انتظامیہ نے لا کالج کے کیمپس میں ہولی منانے کی اجازت نہیں دی تھی۔ انہوں نے کہا، ‘اگر ہولی کا جشن کمرے کے اندر منایا جاتا تو کوئی پریشانی نہیں ہوتی۔’

 کیا ہے پورا معاملہ؟

دراصل، پنجاب یونیورسٹی کے لا کالج میں کچھ طلبا ہولی منانے کے لئے جمع ہوئے تھے۔ یونیورسٹی کے ایک طالب علم اورایک چشم دید کاشف بروہی نے بتایا، ‘جیسے ہی طلبا لا کالج کے احاطے میں جمع ہوئے، آئی جے ٹی کے کارکنان نے انہیں زبردستی ہولی منانے سے روک دیا، جس کے سبب تصادم ہوگیا۔ اس تصادم میں 15 طلبا زخمی ہوگئے۔ طلبا کی طرف سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ طلبا نے یونیورسٹی انتظامیہ سے ہولی کھیلنے کی اجازت لی تھی۔ جبکہ یونیورسٹی انتظامیہ نے باضابطہ بیان جاری کرکے کہا ہے کہ ہولی کھیلنے کی کوئی اجازت نہیں لی گئی تھی۔

طلبا نے لگایا یہ بڑا الزام!

طلبا کا الزام ہے کہ جب اقلیتی طبقے کے لوگ اس کی شکایت کرنے کے لئے یونیورسٹی کے سیکورٹی اہلکاروں کے پاس گئے تو ان کی شکایت نہیں سنی گئی، جس کے بعد طلبا نے وائس چانسلر کے دفتر کے باہر احتجاج شروع کردیا، جس کے بعد انہیں سیکورٹی اہلکاروں نے پیٹا۔ وہیں پھر جب اقلیتی طلبا سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ پولیس میں شکایت درج کرانے گئے تو وہاں بھی شکایت درج نہیں کی گئی۔

   -بھارت ایکسپریس

Also Read