اتر پردیش میں راجیہ سبھا کی 10 سیٹوں پر انتخابات مکمل ہو چکے ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار 8 اور سماج وادی پارٹی کے امیدوار 2 سیٹوں پر کامیاب ہوئے۔ اب سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی یعنی سبھاسپا لیڈر اوم پرکاش راج بھر نے بڑادعویٰ کیا ہے کہ بی جے پی نے 10 سیٹوں کے انتخابات میں 11 ویں امیدوار کو میدان میں کیوں اتارا تھا، کیونکہ سماج وادی پارٹی کے لیڈر اور یوپی کے سابق سی ایم اکھلیش یادو نے وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی تھی۔اور پورا معاملہ سیٹ کرلیا تھا۔ راج بھر نے ایس پی لیڈر اکھلیش یادو سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اکھلیش دن میں بی جے پی کے خلاف بولتے ہیں اوررات میں گلدستہ لے کر مودی-یوگی کے پاس پہنچ جاتے ہیں۔ راج بھر نے دعویٰ کیا کہ اکھلیش بالواسطہ طور پر بھارتیہ جنتا پارٹی کی مدد کرتے ہیں۔
اس تناظر میں مثالیں دیتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ مدھیہ پردیش انتخابات میں اکھلیش نے کیا کیا؟ کانگریس کو شکست دی اور بالواسطہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو جیت دلائی۔ قانون ساز کونسل کے انتخاب کے واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے راج بھر نے کہا کہ اکھلیش خود ایم ایل سی رہے ہیں لیکن انہوں نے ایک 28 سالہ شخص کو امیدوار بنایا اور ان کی نامزدگی مسترد کر دی گئی۔ ان کی جگہ بی جے پی کا اضافی امیدوار جیت گیا۔
اس کے بعد راجیہ سبھا انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے راج بھر نے دعویٰ کیا کہ اکھلیش یادو نے وزیر داخلہ شاہ سے ملاقات کی اور اس کے بعد ہی بی جے پی نے اپنا 8 واں امیدوار کھڑا کیا۔ آپ کو بتا دیں کہ اس الیکشن میں ایس پی نے جیا بچن، رام لال جی سمن اور آلوک رنجن کو امیدوار بنایا تھا۔ نامزدگی کے دن کی صبح، بھارتیہ جنتا پارٹی نے سنجے سیٹھ کی شکل میں 8 ویں امیدوار کو میدان میں اتارا، جس سے الیکشن کی صورتحال پیدا ہوگئی اور پھر 27 فروری کو ووٹنگ ہوئی اور بی جے پی کا امیدوار جیت گیا،سماجوادی امیدوار ہار گئے۔
بھارت ایکسپریس۔