ممتا بنرجی نے راجیو کمار کو پھر مغربی بنگال کا ڈی جی پی بنایا ہے۔
راجیو کمارکوایک بارپھرمغربی بنگال کا ڈی جی پی مقررکیا گیا ہے۔ لوک سبھا الیکشن سے پہلے الیکشن کمیشن نے راجیوکمارکا تبادلہ کردیا تھا۔ بی جے پی نے راجیو کمار پرممتا بنرجی کی حکومت کے لیے کام کرنے کا الزام لگایا تھا۔ سندیش کھالی کے واقعہ کے بعد کئی اپوزیشن لیڈران نے ڈی جی پی پرسوال اٹھائے تھے اورالیکشن کمیشن سے انہیں ڈی جی پی کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے بعد کمیشن نے کارروائی کرتے ہوئے انہیں غیرانتخابی عہدے پرمنتقل کردیا تھا۔
لوک سبھا الیکشن کے ضابطہ اخلاق کو ہٹائے جانے کے تقریباً ڈیڑھ ماہ بعد ہی راجیو کمارکودوبارہ مغربی بنگال کا ڈی جی پی مقررکیا گیا۔ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کے سب سے قابل اعتماد افسرراجیوکمارکو31 دسمبر2023 کومغربی بنگال پولیس کا ڈی جی پی مقررکیا گیا تھا۔ وہ اس سال مارچ تک ریاست میں اسی عہدے پرکام کر رہے تھے۔
الزامات سے پرانا ناطہ
مغربی بنگال کیڈرکے 1989 بیچ کے آئی پی ایس افسرراجیوکمار نے ریاستی فوجداری تحقیقاتی محکمہ (سی آئی ڈی) کے ایڈیشنل ڈی جی پی کے طورپربھی کام کیا ہے۔ سی بی آئی نے وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کے قریبی سمجھے جانے والے راجیوکمارپرشاردا گھوٹالے کی تحقیقات کے دوران خصوصی تفتیشی ٹیم کی قیادت کرتے ہوئے ثبوت کو دبانے اور چھپانے کا الزام لگایا تھا۔ ریاستی حکومت نے اس گھوٹالے کی تحقیقات کے لئے ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی۔ شاردا گھوٹالہ 2013 میں سامنے آیا تھا اورشاردا چٹ فنڈ میں سرمایہ کاری کرنے والے کئی لاکھ لوگ مالی طورپربرباد ہوگئے تھے۔ راجیوکماراس وقت بیدھان نگرکے پولس کمشنر تھے۔
یوپی کے رہنے والے ہیں ڈی جی پی راجیو کمار
راجیوکمار یوپی کے چندوسی کے رہنے والے ہے۔ راجیو کمارنے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، روڑکی سے تعلیم حاصل کی ہے۔ سال 1989 میں انہوں نے سول کا امتحان پاس کیا اوراے پی ایس کے لئے منتخب کئے گئے۔ اس وقت ان کی عمرصرف 23 سال تھی۔ ان کا شمار اپنے کیڈرکے سب سے کم عمرافسروں میں ہوتا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔