ٹی ایم سی کے خلاف اشتہار پر ہنگامہ، کلکتہ ہائی کورٹ نے لگائی پابندی، بی جے پی پہنچی سپریم کورٹ
Rahul Gandhi Disqualification: سورت کورٹ نے ہتک عزت کے معاملے میں راہل گاندھی کو قصور وار ٹھہراتے ہوئے 2 سال کی سزا دی ہے، جس کے بعد کانگریس لیڈر کی رکنیت ختم ہوگئی ہے۔ وہیں اب رکنیت ختم کرنے کے التزام کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔ کیرلا کی رہنے والی آبھا مرلی دھرن نے راہل گاندھی کے معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت عظمیٰ میں عرضی داخل کی ہے۔ عرضی میں خاتون نے عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعہ 8 (3) کو غیرآئینی ق رار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ کیرلا کی وائناڈ پارلیمانی سیٹ کی نمائندگی کر رہے راہل گاندھی کو جمعہ (24 مارچ) کو لوک سبھا کی رکنیت کے لئے نا اہل ٹھہرایا گیا۔ لوک سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ان کی نا اہلی سے متعلق حکم 23 مارچ سے مؤثر ہوگا۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ انہیں (راہل گاندھی) آئین کے دفعہ 102 (1) اور عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 دفعہ 8 کے تحت نا اہل ٹھہرایا گیا ہے۔
کیا کہتا ہے عوامی نمائندگی ایکٹ 1951؟
عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کے تحت 2 سال یا اس سے زیادہ وقت کے لئے جیل کی سزاپانے والے شخص کو ‘قصور وارثابت ہونے کی تاریخ سے’ نا اہل اعلان کیا جاتا ہے۔ اسی کے ساتھ، وہ شخص سزا پوری ہونے کے بعد عوامی نمائندگان بننے کے لئے چھ سال تک نا اہل ہی رہے گا۔ واضح ہے کہ اگر سزا کا فیصلہ برقرار رہتا ہے تو شخص 8 سال تک کوئی الیکشن نہیں لڑ پائے گا۔
کس معاملے میں ہوئی سزا، راہل نے ایسا کیا کہا تھا؟
قابل ذکر ہے کہ سورت کی ایک عدالت نے ‘مودی سرنیم’ سے متعلق تبصرہ کے پیش نظرکانگریس لیڈر راہل گاندھی کے خلاف 2019 میں درج مجرمانہ ہتک عزت کے ایک معاملے میں انہیں 23 مارچ کو دو سال جیل کی سزا سنائی۔ حالانکہ سماعت کے دوران ہی عدالت نے راہل گاندھی کو ضمانت بھی دے دی اور سزا کے عمل پر 30 دنوں تک کے لئے روک لگا دی۔ تاکہ کانگریس لیڈر فیصلے کو چیلنج دے سکیں۔ واضح رہے کہ راہل گاندھی نے کرناٹک مین ایک عوامی جلسے کو خطاب کرتے ہوئے کہا تھا، “کیوں سبھی چوروں کا ایک طرح کا لقب (سرنیم) مودی ہی ہوتا ہے؟”
بھارت ایکسپریس