کانگریس لیڈر راہل گاندھی۔ (Image Source: PTI)
Rahul Gandhi Defamation Case: کانگریس لیڈرراہل گاندھی کی طرف سے ہتک عزت معاملے میں داخل مجرمانہ نظرثانی کی درخواست پرمنگل (2 مئی) کوگجرات ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے انہیں عبوری راحت دینے سے انکارکرتے ہوئے قصوروارثابت ہونے سے متعلق روک لگانے کی عرضی پر فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ معاملے کی آخری سماعت پوری ہونے کے بعد ہی آخری فیصلہ دینا مناسب ہوگا۔ جسٹس ہیمنت پرچھک نے واضح کیا کہ سماعت پوری ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیں گے۔ چھٹی کے دوران عدالت فیصلہ لکھے گی۔
سورت ضلع کی ایک عدالت نے مودی سرنیم معاملے میں داخل کی گئی مجرنہ ہتک عزت کے ایک معاملے میں قصوروار پاتے ہوئے راہل گاندھی کو دو سال کی سزا سنائی تھی، جس کے بعد ان کو پارلیمنٹ کی رکنیت سے نا اہل قرار دیا گیا تھا۔ جسٹس ہیمنت ایم پرچھک کی بینچ کے سامنے شکایت کنندہ پرنیش مودی کی طرف سے سینئر وکیل نروپم ناناوتی پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ مجرمین کی سنجیدگی، سزا اس سطح پر نہیں دیکھی جانی چاہئے۔ ان کی (راہل گاندھی) نا اہل قانون کے تحت ہوئی ہے۔ اس درمیان جج نے ایک حکم صادر کیا، جس میں ٹرائل کورٹ کو ان کے سامنے بنیادی ریکارڈ اور معاملے کی کارروائی پیش کرنے کا حکم دیا گیا۔
ویرساورکرکے معاملے کا کیا ذکر
نروپم ناناوتی نے کہا کہ راہل گاندھی کو عدالت نے نا اہل ٹھہرایا ہے۔ نا اہلی پارلیمنٹ کی طرف سے ہی بنائے گئے قانون کے اطلاق کے سبب ہوئی۔ ان کی (راہل گاندھی) درخواست یہ ہے کہ وہ 8 سال کے لئے سیاسی کیریئر سے باہر ہوجائیں گے۔ انہوں نے راہل گاندھی کی ایک پریس کانفرنس سے متعلقہ ایک نیوز رپورٹ پڑھی، جس میں راہل گاندھی مبینہ طور پر کہا کہ میں گاندھی ہوں، ساورکرنہیں اورمیں معافی مانگوں گا۔
-بھارت ایکسپریس