Bharat Express

Brutality against tribal women: اڈیشہ میں قبائلی خواتین پر بربریت معاملے میں راہل گاندھی نے بی جے پی پر کیا بڑا حملہ

اڈیشہ کے بالاسور ضلع میں دو قبائلی خواتین کو درخت سے باندھ کر مار پیٹ کے واقعے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ یہ واقعہ جمعرات کو گووردھن پور گاؤں میں پیش آیا۔ خواتین پر کچھ قبائلی خاندانوں کا مذہب تبدیل کروانے کی کوشش کرنے کا الزام تھا۔

اڈیشہ میں قبائلی خواتین پر بربریت معاملے میں راہل گاندھی نے بی جے پی پر کیا بڑا حملہ

Brutality against tribal women: اڈیشہ کے بالاسور ضلع میں دو قبائلی خواتین کو درخت سے باندھ کر مار پیٹ کے واقعے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ یہ واقعہ جمعرات کو گووردھن پور گاؤں میں پیش آیا۔ خواتین پر کچھ قبائلی خاندانوں کا مذہب تبدیل کروانے کی کوشش کرنے کا الزام تھا۔ اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس کے بعد پولیس حرکت میں آگئی۔

معاملے میں پولیس کی کارروائی اور تفتیش

پولیس کے مطابق گاؤں والوں نے دو خواتین اور ایک مرد کو یرغمال بنا کر مارا پیٹا۔ بعد میں پولیس نے انہیں بچا لیا۔ واقعہ کی ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ معاملہ مذہب کی تبدیلی اور ذات پات کے تنازع سے جڑا ہوا ہے۔ ان خواتین کے خلاف اڈیشہ فریڈم آف ریلیجن ایکٹ 1967 اور تعزیرات ہند کی دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی اس واقعہ میں ملوث 3 لوگوں کے خلاف ایس سی/ ایس ٹی ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت کارروائی کی گئی ہے اور انہیں گرفتار کیا گیا ہے اور 7 لوگوں کو نوٹس دیے گئے ہیں۔

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے اس واقعہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ X پر لکھا، ”اڈیشہ میں قبائلی خواتین کو درخت سے باندھ کر مارا پیٹا گیا اور مدھیہ پردیش میں ایک دلت نوجوان کی پولیس حراست میں موت ہوگئی، یہ بی جے پی کی منووادی سوچ کا نتیجہ ہے۔ ہم بہوجنوں کے آئینی حقوق اور انصاف کے لیے لڑیں گے۔“

یہ بھی پڑھیں- Nitesh Rane Controversial Statement: بی جے پی ایم ایل اے نتیش رانے نے کیرالہ کو کہا منی پاکستان، کہا- 12000 خواتین کو بچایا

راہل کے ردعمل پر بالاسور کے ایم پی نے کیا جوابی حملہ

بالاسور کے ایم پی پرتاپ چندر سارنگی نے راہل گاندھی کے بیان پر سخت ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا، ”میں اس واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ راہل گاندھی کا یہ بیان کہ بی جے پی حکومت اس طرح کے واقعات کی حوصلہ افزائی کرتی ہے، بالکل غلط ہے۔ اگر ایسا ہے تو سکھوں کے قتل عام کا ذمہ دار کون تھا؟ کانگریس کے دور میں خواتین پر مظالم کا کیا؟ قانون اپنا کام کر رہا ہے اور مجرموں کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ ایم پی سارنگی نے بالاسور کے ایس پی سے بات کی اور فوری کارروائی کرنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی مذہب کے معاملے پر قانون موجود ہے لیکن کسی کو مارنا اور قانون کو ہاتھ میں لینا غلط ہے۔“

-بھارت ایکسپریس

Also Read