Bharat Express

Raghav Chadha on AIADMK BJP Alliance: جب اے آئی اے ڈی ایم کے نے بی جے پی سے اتحاد توڑنے کا اعلان کیا تو راگھو چڈھا نےکیا طنز ، ‘جو دوسرے لوگوں کے گھروں پر پتھر پھینکتے ہیں …’

اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے اے آئی اے ڈی ایم کے نے کہا کہ وہ آنجہانی چیف منسٹر اور اس کے دیگر قائدین کی توہین برداشت نہیں کرسکتی۔ پارٹی نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی کے ساتھ اتحاد کے بارے میں انتخابات کے دوران فیصلہ کیا جائے گا۔

عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ راگھو چڈھا

عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے رکن پارلیمنٹ راگھو چڈھا نے تمل ناڈو میں بی جے پی کے ساتھ اتحاد توڑنے کے آل انڈیا انا دراوڑ منیترا کزگم (اے آئی اے ڈی ایم کے) کے فیصلے پر تنقید کی ہے۔ چڈھا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پرلکھا کہ جب بھی کسی نے انڈیا کو توڑنے کی کوشش کی، وہ خود ہی ٹوٹ کر بکھر گیا۔ آج بھی ایسا ہی ہوا۔

انہوں نے کہا، ’’ہمارا انڈیا اتحاد کل بھی مضبوط تھا اور آج بھی مضبوط ہے، لیکن افسوس کہ دوسروں کے گھروں پر پتھراؤ کرنے والا این ڈی اے اپنا گھر نہیں بچا سکا۔‘‘ آپ کو بتاتے چلیں کہ عام آدمی پارٹی (آپ) اپوزیشن الائنس انڈیا۔ میں شامل ہے۔

اے آئی اے ڈی ایم کے کا اعلان

اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے اے آئی اے ڈی ایم کے نے کہا کہ وہ آنجہانی چیف منسٹراوراس کے دیگر قائدین کی توہین برداشت نہیں کرسکتی۔ پارٹی نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی کے ساتھ اتحاد کے بارے میں انتخابات کے دوران فیصلہ کیا جائے گا۔

اے آئی اے ڈی ایم کے کے سینئر لیڈر ڈی جے کمار نے تمل ناڈو بی جے پی صدر کے۔ انامالائی پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ صرف اپنے آپ کو فروغ دینے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اس لیے آنجہانی دراوڑی لیڈران انادورائی، ای وی رامسوامی پیریار اور آنجہانی ایم جی رامچندرن (ایم جی آر) اور  جے للیتا کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

پارٹی نے یہ فیصلہ ایسے وقت میں لیا ہے جب اے آئی اے ڈی ایم کے کے جنرل سکریٹری اور تمل ناڈو کے سابق وزیر اعلی کے پلانی سوامی نے حال ہی میں دہلی میں مرکزی وزیر داخلہ اور بی جے پی کے سینئر لیڈر امت شاہ سے ملاقات کی تھی۔

بی جے پی نے کیا کہا؟

اے آئی اے ڈی ایم کے کے بیان پر، بی جے پی نے کہا کہ دراوڑ پارٹی کو اپنی ترقی کے ساتھ ساتھ انامالائی جیسے نوجوان لیڈر کے بڑھتے ہوئے قد کے ساتھ ‘مسئلہ’ ہے۔ انامالائی کے قریبی امر پرساد ریڈی نے کہا، “انامالائی ایک اصول پسند سیاست دان ہیں، وہ بدعنوانی یا غلط پالیسیوں کے سامنے نہیں جھک سکتے۔ وہ صرف ایک تاریخی واقعہ کا ذکر کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا، “بی جے پی کی جڑیں بہت مضبوط ہو رہی ہیں اور وہ ایک 38 سالہ شخص کی مقبولیت کو ہضم نہیں کر پا رہے ہیں جس نے این من، این مکل پدایاترا کے ذریعے اتنا بڑا اثر پیدا کیا ہے۔”

بھارت ایکسپریس۔

Also Read