علی گڑھ جامع مسجد
علی گڑھ: ایک طرف سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ملک میں کسی بھی مذہبی مقام کو تبدیل کرنے کی درخواستوں پر سماعت پر پابندی ہے تو دوسری طرف سنبھل کے بعد اب علی گڑھ کی جامع مسجد کا معاملہ بھی عدالت پہنچ گیا ہے۔ علی گڑھ کے آر ٹی آئی کارکن کیشودیو گوتم نے علی گڑھ کی ضلعی عدالت میں جامع مسجد کو ہندوؤں کا قلعہ قرار دینے کی درخواست دائر کی ہے اور درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جامع مسجد کے قریب اوم کی علامت موجود ہے، درخواست میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ علی گڑھ کی جامع مسجد دراصل ہندوؤں کا قلعہ ہے۔
قلعہ کو اے ایس آئی نے کیا نوٹیفائڈ
درخواست میں عرضی گزار نے دعویٰ کیا کہ آر ٹی آئی کے تحت درخواست گزار کو بتایا گیا کہ اے ایس آئی کے پاس جامع مسجد کے نام پر کوئی جائیداد رجسٹرڈ نہیں ہے۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ قلعہ کو اے ایس آئی نے نوٹیفائڈ کیا ہے اور اس کے ٹیلے کی باقیات بدھ استوپا یا مندر سے ملتی ہیں۔ درخواست میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ جامع مسجد دراصل ہندوؤں کا قلعہ ہے جس پر لینڈ مافیا نے ایک مخصوص مذہب کے نام پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے اور آس پاس کی دکانوں اور مکانات سے کرایہ وصول کر کے سرکاری املاک کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔
کب بنی تھی یہ جامع مسجد؟
درخواست میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ مسجد سرکاری اراضی پر تعمیر کی گئی ہے اور ہندوؤں کے قلعہ بالا کی تاریخ کو مٹا کر جامع مسجد میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اس درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے انتظامیہ تجاوزات ہٹا کر اسے حکومت کے کنٹرول میں لے اور اسے تیرتھ استھل بنائے۔
یہ بھی پڑھیں: ہندوستان میں پھیل رہا ہے چین کا خطرناکHMPV، ناگپور میں 2 نئے کیسز، پورے ملک میں اتنے معاملوں کی تصدیق
مسجد کی تعمیر 1728 میں مکمل ہوئی
کہا جاتا ہے کہ اس مسجد کی تعمیر 1724ء میں کول (اب علی گڑھ) کے گورنر سبط خان نے مغل دور میں محمد شاہ (1719-1728) کے دور میں شروع کی تھی۔ مسجد کی تعمیر میں چار سال لگے اور یہ 1728 میں مکمل ہوئی۔
بھارت ایکسپریس۔