Bharat Express

PFI not get Relief From Supreme Court: سپریم کورٹ سے پاپولر فرنٹ آف انڈیا کو راحت نہیں ملی، مرکزی حکومت کی پابندی کے خلاف ہائی کورٹ جانے کی ہدایت

وزارت داخلہ نے 28 ستمبر 2022 کو غیرقانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ، 1967 کے تحت پی ایف آئی اور اس کے 8 اتحادی ذیلی تنظیموں پر 5 سال کے لئے پابندی لگا دی تھی۔

نئی دہلی: مرکزی حکومت کے ذریعہ یواے پی اے کے تحت عائد کی گئی پابندی کے خلاف پاپولرفرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کو سپریم کورٹ سے فی الحال راحت نہیں ملی ہے۔ سپریم کورٹ نے پی ایف آئی کی پابندی کے خلاف داخل عرضی خارج کردی ہے اورہائی کورٹ جانے کی ہدایت دی ہے۔ سپریم کورٹ نے پی ایف آئی سے کہا کہ ٹربیونل کے حکم کو پہلے ہائی کورٹ میں چیلنج دینا چاہئے تھا، لیکن آپ راست  طورپرسپریم کورٹ چلے آئے، اسی لئے آپ ہائی کورٹ جائیے۔ دراصل پی ایف آئی نے ٹریبیونل کے ذریعہ یو اے پی اے کے تحت پابندی برقراررکھنے کے فیصلے کو راست طورپرسپریم کورٹ میں چیلنج دیا تھا۔

دراصل، مرکزی حکومت نے پی ایف آئی کوغیرقانونی تنظیم قراردیتے ہوئے اس پر5 سال کی پابندی عائد کردی ہے۔ یواے پی اے کے تحت تشکیل ایک ٹریبیونل نے بھی پاپولرفرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کوغیرقانونی تنظیم اعلان کرنے والے مرکزی حکومت کے فیصلے کو صحیح ٹھہرایا تھا، جس کے بعد تنظیم نے اس فیصلے کو ہائی کورٹ لے جائے بغیرراست طورپرسپریم کورٹ میں چیلنج دیا تھا۔ اب سپریم کورٹ نے تنظیم سے سوال کیا کہ وہ ہائی کورٹ جائے بغیرراست طور پرسپریم کورٹ کیسے آگئے؟ واضح رہے کہ ملک میں فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کے الزام میں گزشتہ سال 27 ستمبرکو مرکزی حکومت نے پی ایف آئی پرپانچ سال کے لئے پابندی لگا دی تھی۔

دہلی ہائی کورٹ ٹریبیونل نے مرکزی کی پابندی کو برقرار رکھا

مارچ مہینے میں دہلی ہائی کورٹ ٹریبیونل نے مرکزی حکومت کے ذریعہ پاپولرفرنٹ آف انڈیا پرہندوستان میں لگائی پابندی کے فیصلے کو برقراررکھا تھا۔ وزارت داخلہ نے 28 ستمبر2022 کوغیرقانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ، 1967 کے تحت پی ایف آئی اوراس کے 8 اتحادی ذیلی تنظیموں پر5 سال کے لئے پابندی لگا دی تھی۔ پی ایف آئی پراسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) جیسے عالمی مبینہ دہشت گرد تنظیموں سے تعلق رکھنے کا الزام ہے۔ مرکزنے پی ایف آئی اوراس کی جن اتحادی تنظیموں پرروک لگائی تھی ان میں، جس میں ریہاب انڈیا فاؤنڈیشن (آرآئی ایف)، کیمپس فرنٹ آف انڈیا (سی ایف آئی)، آل انڈیا امامس کاؤنسل (اے آئی آئی سی)، نیشنل کنفیڈریشن آف ہیومن رائٹس آرگنائزیشن (این سی ایچ آراو)، نیشنل وویمنس فرنٹ، جونیئرفرنٹ، امپاورانڈیا فاؤنڈیشن اور ریہاب فاؤنڈیشن، کیرلا شامل تھے۔

  -بھارت ایکسپریس

Also Read