نئی دہلی: مرکزی حکومت کے ذریعہ یواے پی اے کے تحت عائد کی گئی پابندی کے خلاف پاپولرفرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کو سپریم کورٹ سے فی الحال راحت نہیں ملی ہے۔ سپریم کورٹ نے پی ایف آئی کی پابندی کے خلاف داخل عرضی خارج کردی ہے اورہائی کورٹ جانے کی ہدایت دی ہے۔ سپریم کورٹ نے پی ایف آئی سے کہا کہ ٹربیونل کے حکم کو پہلے ہائی کورٹ میں چیلنج دینا چاہئے تھا، لیکن آپ راست طورپرسپریم کورٹ چلے آئے، اسی لئے آپ ہائی کورٹ جائیے۔ دراصل پی ایف آئی نے ٹریبیونل کے ذریعہ یو اے پی اے کے تحت پابندی برقراررکھنے کے فیصلے کو راست طورپرسپریم کورٹ میں چیلنج دیا تھا۔
دراصل، مرکزی حکومت نے پی ایف آئی کوغیرقانونی تنظیم قراردیتے ہوئے اس پر5 سال کی پابندی عائد کردی ہے۔ یواے پی اے کے تحت تشکیل ایک ٹریبیونل نے بھی پاپولرفرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کوغیرقانونی تنظیم اعلان کرنے والے مرکزی حکومت کے فیصلے کو صحیح ٹھہرایا تھا، جس کے بعد تنظیم نے اس فیصلے کو ہائی کورٹ لے جائے بغیرراست طورپرسپریم کورٹ میں چیلنج دیا تھا۔ اب سپریم کورٹ نے تنظیم سے سوال کیا کہ وہ ہائی کورٹ جائے بغیرراست طور پرسپریم کورٹ کیسے آگئے؟ واضح رہے کہ ملک میں فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کے الزام میں گزشتہ سال 27 ستمبرکو مرکزی حکومت نے پی ایف آئی پرپانچ سال کے لئے پابندی لگا دی تھی۔
Supreme Court dismisses plea of Popular Front of India (PFI) challenging an order of Unlawful Activities (Prevention) Act (UAPA) tribunal confirming the five-year ban imposed on it by the Centre and grants it liberty to approach the High Court. pic.twitter.com/bnwFxEQFOm
— ANI (@ANI) November 6, 2023
دہلی ہائی کورٹ ٹریبیونل نے مرکزی کی پابندی کو برقرار رکھا
مارچ مہینے میں دہلی ہائی کورٹ ٹریبیونل نے مرکزی حکومت کے ذریعہ پاپولرفرنٹ آف انڈیا پرہندوستان میں لگائی پابندی کے فیصلے کو برقراررکھا تھا۔ وزارت داخلہ نے 28 ستمبر2022 کوغیرقانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ، 1967 کے تحت پی ایف آئی اوراس کے 8 اتحادی ذیلی تنظیموں پر5 سال کے لئے پابندی لگا دی تھی۔ پی ایف آئی پراسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) جیسے عالمی مبینہ دہشت گرد تنظیموں سے تعلق رکھنے کا الزام ہے۔ مرکزنے پی ایف آئی اوراس کی جن اتحادی تنظیموں پرروک لگائی تھی ان میں، جس میں ریہاب انڈیا فاؤنڈیشن (آرآئی ایف)، کیمپس فرنٹ آف انڈیا (سی ایف آئی)، آل انڈیا امامس کاؤنسل (اے آئی آئی سی)، نیشنل کنفیڈریشن آف ہیومن رائٹس آرگنائزیشن (این سی ایچ آراو)، نیشنل وویمنس فرنٹ، جونیئرفرنٹ، امپاورانڈیا فاؤنڈیشن اور ریہاب فاؤنڈیشن، کیرلا شامل تھے۔
-بھارت ایکسپریس