وزیراعظم نریندر مودی روس اور آسٹریلیا کے دورے پر جائیں گے۔
وزیر اعظم نریندرمودی نے جمعہ کو کہا کہ بھارت مساوی اور اجتماعی خوشحالی کے حصول کی سمت غیر معمولی پیش رفت کر رہا ہے۔ انہوں نے کچھ رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک اقتصادی ترقی کے ایک نئے دور کی بلندی پر ہے اور 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بننے کے لئے مسلسل آگے بڑھ رہا ہے۔ لِنکڈ اِن پر ایک پوسٹ میں وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ انہیں حال ہی میں دو بصیرت افروزتحقیقی مطالعات دیکھنے کا موقع ملا، جو بھارت کی معیشت کے بارے میں تمام پُرجوش لوگوں میں یقینی طورپردلچسپی پیدا کریں گے: ایک مطالعہ ایس بی آئی ریسرچ سے ہے جبکہ دوسرا مطالعہ صحافی انیل پدمنابھن کا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’’ان تجزیوں سے اُن چیزوں پر روشنی پڑتی ہے، جن سے ہمیں بہت خوشی ہونی چاہیے – ہندوستان مساوی اور اجتماعی خوشحالی کو حاصل کرنے کے لیے قابل ذکر پیش رفت کر رہا ہے۔‘‘ ان رپورٹوں کی اہم جھلکیاں مشترک کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایس بی آئی ریسرچ نے آئی ٹی آر ریٹرن کی بنیاد پر نشاندہی کی ہے کہ لوگوں کی اوسط آمدنی نے پچھلے نو سال میں مالی برس 2014 میں 4.4 لاکھ روپے سے مالی برس 2023 میں 13 لاکھ روپے تک قابل ستائش چھلانگ لگائی ہے۔ دونوں رپورٹس سے متعدد اعداد وشمار کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ نتائج نہ صرف ہندوستان کی اجتماعی کوششوں کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ بحیثیت قوم اس کی صلاحیت کا بھی اعادہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ “بڑھتی ہوئی خوشحالی ملک کی ترقی کے لیے اچھی علامت ہے۔ بلاشبہ، ہم اقتصادی خوشحالی کے ایک نئے دور کی بلندی پر ہیں اور 2047 تک اپنے خواب ‘وکست بھارت’ کو پورا کرنے کی طرف تیزی کے ساتھ گامزن ہیں۔” وزیر اعظم نے اپنی 2022 کی یوم آزادی کی تقریر میں پانچ عزائم کو اجاگر کیا تھا۔ ان پانچ عزائم میں ایک بھارت کو 2047 تک جب ملک آزادی کے 100 سال منائے گا، ایک ترقی یافتہ ملک بنانا ہے۔
اس کے بعد سے، انہوں نے اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے مختلف سرکاری اقدامات کئے ہیں ۔ انہوں نے بدعنوانی اور خاندانی سیاست جیسی برائیوں کو دور کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
اپنی پوسٹ میں، وزیر اعظم نے کہا کہ پدمنابھن کے آئی ٹی آر ڈیٹا کا مطالعہ آمدنی کے مختلف زمروں میں ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کی تجویز پیش کرتا ہے اور ان میں سے ہر ایک میں ٹیکس فائلنگ میں کم از کم تین گنا اضافہ دیکھا گیاہے، کچھ میں تو تقریباً چارگنا اضافہ بھی حاصل کیا گیا ہے۔ یہ تحقیق ریاستوں میں انکم ٹیکس فائلنگ میں اضافے کے معاملے میں مثبت کارکردگی کو اجاگر کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2014 اور 2023 کے درمیان آئی ٹی آر فائلنگ کا موازنہ کرتے وقت اعداد وشمار تمام ریاستوں میں ٹیکس کی شراکت میں اضافہ کی امید افزا تصویر پیش کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’’آئی ٹی آر ڈیٹا کے تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ جب آئی ٹی آر فائلنگ کی بات آتی ہے، تو ریاست اتر پردیش سب سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی ریاستوں میں سے ہے۔ جون 2014 میں، اتر پردیش نے معمولی طور پر 1.65 لاکھ آئی ٹی آر فائلنگ کی تھی ، جبکہ جون 2023 تک، اتر پردیش میں آئی ٹی آڑ فائلنگ کی تعداد 11.92 لاکھ تک پہنچ گئی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ایس بی آئی کی رپورٹ ایک حوصلہ افزا پہلو بھی پیش کرتی ہے کہ شمال مشرق کی چھوٹی ریاستوں، منی پور، میزورم اور ناگالینڈ نے گزشتہ نو برس میں آئی ٹی آر فائلنگ میں 20 فیصد سے زیادہ کی قابل ستائش ترقی پیش کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نہ صرف لوگوں کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے، بلکہ انکم ٹیکس فائلنگ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ یہ ہماری حکومت پر لوگوں کے اعتماد کے جذبے کا مظہر ہے۔‘‘
بھارت ایکسپریس۔