کرناٹک میں وزیر اعظم نریندر مودی کو جان سے مارنے کی دھمکی دینے کے الزام میں ایک شخص کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ محمد رسول نامی ایک شخص نے یہ دھمکی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اپ لوڈ کردہ ایک ویڈیو کے ذریعے دی ہے جس میں وہ تلوار لہراتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ اگر مرکز میں کانگریس کی حکومت آئی تو وہ پی ایم مودی کو مار دیں گے۔ نیوز ایجنسی اے این آئی نے کرناٹک کی یادگیری پولیس کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ محمد رسول کدارے کے خلاف سورپور پولیس اسٹیشن میں اس معاملے میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق ملزم نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کی تھی جس میں اس نے پی ایم مودی کو جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔ ایف آئی آر تعزیرات ہند (آئی پی سی) اور آرمس ایکٹ کی دفعہ 505 (1) (بی) کے تحت درج کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ سورپور پولیس ملزم کی تلاش میں مصروف ہے اور اس سلسلے میں حیدرآباد سمیت کئی علاقوں میں چھاپے مارے جارہے ہیں۔اے این آئی نے محمد رسول کے پروفائل کی تفصیلات دی ہیں، وہ آئی ڈی جس سے اس نے دھمکی آمیز ویڈیو فیس بک (ایف بی) پر اپ لوڈ کی تھی۔ اس کا فیس بک پر جے ڈی رسول کے نام سے اکاؤنٹ ہے جس کے مطابق وہ حیدرآباد کا رہنے والا ہے اور اس وقت وہیں رہتا ہے۔ رسول نگر کے گورنمنٹ ہائی اسکول سے اس نے تعلیم حاصل کی۔
پی ایم مودی کو دھمکی کے بارے میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما اور سینئر وکیل نلین کوہلی نے بتایا کہ پی ایم مودی کو دی گئی اس دھمکی سے ظاہر ہوتا ہے کہ کرناٹک میں ایسے عناصر سامنے آنے لگے ہیں۔ جو پاکستان زندہ باد کہنا چاہتے ہیں۔ جو پی ایم مودی کو مارنے کی دھمکی دیتے ہیں اور جو وہاں کے ریستوراں میں بم پھینک کر بھاگ جاتے ہیں۔کرناٹک پولس اور دیگر ایجنسیاں ضرور کام کر رہی ہیں، لیکن سوال یہ اٹھے گا کہ یہ چیزیں بیک وقت شروع ہونے کے پیچھے کیا ذہنیت ہے؟ وہ کیوں سوچتے ہیں کہ یہ لوگ اس وقت ایسا کر سکیں گے اور پہلے نہیں کر رہے تھے (جب بی جے پی کی حکومت نہیں تھی)۔ یہ ایک سنجیدہ موضوع ہے جس کا تعلق سیکورٹی اور شہریوں کی توقعات سے ہے۔
بھارت ایکسپریس۔