لوک سبھا انتخابات2024 کے نتائج کے بعد ایک بار پھر این ڈی اے کی حکومت بن چکی ہے۔صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے نریندر مودی کو وزیراعظم کا حلف دلایا اور اس کے ساتھ ہی وہ مسلسل تیسری بار ملک کے وزیراعظم کا حلف اٹھاچکے ہیں۔ وزیراعظم نریندر مودی کے بعد امت شاہ اور راجناتھ سنگھ ،جے پی نڈا سمیت 60 سے زائد اراکین پارلیمنٹ کو حلف دلایاگیا۔ یہ پوری نریندر مودی کی ٹیم ہے جو آئندہ پانچ سال کیلئے نریندر مودی کی قیادت میں اپنا حلف اٹھا چکی ہے ۔ نریندر مودی کی حلف برداری کے ساتھ این ڈی اے کی حکومت پھر سے قائم ہوچکی ہےاور پی ایم مودی کی تیسری مدت کار میں نئی ٹیم بھی تیار ہوچکی ہے۔
خاص بات یہ ہے کہ پی ایم مودی کی اس نئی ٹیم میں کچھ پرانے چہرے کو بھی شامل کیا گیا ہے اور ان میں سے ایک نام نتن گڈکری کا ہے۔نتن گڈکری کو ایک بار پھر مودی کابینہ میں موقع ملا ہے۔نتن گڈکری اس سے پہلے کے دورا قتدار میں ٹرانسپورٹ منسٹر کے طور پر اپنی ذمہ داری بخوبی نبھا چکے ہیں اوراس بار پھر سے انہیں کابینہ وزیر بنایا گیا ہے ،ممکن ہے کہ اس بار بھی انہیں پرانی وزارت ہی سونپی جائے،چونکہ انہوں نے اس وزارت میں بہترین کام کیا ہے اوربی جے پی کی حکومت میں سب سے زیادہ کام کرنے والوں میں نتن گڈکری کا نام سب سے پہلے لیا جاتا ہے۔انہوں نے ملک کے اندر شاہراہوں کا نیٹ ورک بڑے پیمانے پر قائم کیا ہے۔ قریب 67 سالہ نتن گڈکری پی ایچ ڈی کی ڈگری یافتہ ہیں ،خاندانی پیشہ کھیتی باری ہے ۔ ناگپور سے مسلسل رکن پارلیمنٹ منتخب ہوتے چلے آرہے ہیں ۔ ان کے پاس 28 کروڑ سے زائد کی جائیداد ہے۔
نریندر مودی کی نئی ٹیم میں ایک اور پرانا چہرہ ہے جن کا نام ڈاکٹر ایس جئے شنکر ہے۔ ایس جئے شنکر اس سے پہلے وزیرخارجہ کے طور پر اپنا بہترین رول نبھا چکے ہیں ۔ قریب 69 سالہ جے شنکر ملک کی مشہور ومعروف جواہر لعل نہرو یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرچکے ہیں ۔ جے این یو کے سب سے کامیاب المنائی میں سے ایک ڈاکٹر ایس جئے شنکر راجیہ سبھا کے رکن ہیں ۔انہیں اب تک لوک سبھاکا انتخاب لڑنے کا موقع نہیں ملا ہے۔قریب 21 کروڑ کی جائیداد کے مالک ایس جئے شنکر 2019 میں پی ایم مودی کی کابینہ میں شامل ہوئے ۔ اس سے قبل ایس جئے شنکر وزارت خارجہ میں افسر کے بطور اپنی ذمہ داری نبھا رہے تھے ،البتہ انہیں اچانک سے مودی سرکار نے اپنے کابینہ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا اور گجرات سے راجیہ سبھا کا رکن منتخب کرکے وزارت خارجہ کی ذمہ داری سونپ دی۔
امت شاہ نے بھی مودی حکومت 3.0 میں وزیر کے طور پر حلف لیا ہے۔ وہ مودی حکومت کے دوسرے دور میں وزیر داخلہ کے طور پر کام کر چکے ہیں۔ تاہم شاہ اس بار کون سی وزارت سنبھالیں گے، یہ وزارتوں کی تقسیم کے بعد ہی واضح ہوسکے گا۔ امت شاہ کے علاوہ راج ناتھ سنگھ، نتن گڈکری، شیوراج سنگھ چوہان، پیوش گوئل، منوہر لال کھٹر نے بھی کابینہ وزیر کے طور پر حلف لیا ہے۔سال 2019میں جب بی جے پی کو 303 سیٹیں ملی تو امت شاہ حکومت میں شامل ہوئے اور وزارت داخلہ اپنے پاس رکھ لیا۔ جب وہ وزیر داخلہ تھے تو جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر دیا گیا تھا اور ریاست جموں و کشمیر کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ جب امت شاہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن شپ (این آر سی) لائے تو ملک بھر میں احتجاج ہوا۔ تاہم اب ملک میں سی اے اے نافذ ہو چکا ہے اور اس قانون کے ذریعے بہت سے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دی گئی ہے۔ مودی حکومت 2.0 میں امت شاہ کے یہ دو بڑے فیصلے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ اپنے فیصلوں کی وجہ سے امت شاہ کو بہت سخت وزیر داخلہ سمجھا جاتا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر راج ناتھ سنگھ نے بھی کابینہ وزیر کے طور پر حلف لیا ہے۔ اس سے پہلے وہ مودی حکومت کے پہلے دور میں وزیر داخلہ اور دوسرے دور میں وزیر دفاع رہ چکے ہیں۔ راجناتھ سنگھ بی جے پی کے قومی صدر بھی رہ چکے ہیں اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ بھی رہ چکے ہیں۔راجناتھ سنگھ نے سال 1974 میں اپنی سیاسی اننگز کا آغاز کیا اور 1977 میں وہ پہلی بار ایم ایل اے منتخب ہوئے۔ 1988 میں ایم ایل سی بننے کے بعد وہ 1991 میں یوپی کے وزیر تعلیم بنے۔ اس عرصے میں انہوں نے بہت سے انقلابی فیصلے لیے۔ اس کے بعد سال 1994 میں راجیہ سبھا کے رکن منتخب ہوئے۔ اس کے بعد 1999 میں انہیں پہلی بار مرکزی وزیر ٹرانسپورٹ بنایا گیا۔ اس دوران انہوں نے اٹل بہاری واجپائی کے خوابوں کا منصوبہ نیشنل ہائی وے ڈیولپمنٹ پروگرام (این ایچ ڈی پی ) شروع کیا۔ اکتوبر 2000 میں وہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے۔ اس دوران وہ بارہ بنکی کی حیدر گڑھ سیٹ سے ایم ایل اے منتخب ہوئے۔
بی جے پی لیڈر جگت پرکاش نڈا نے اتوار کی شام راشٹرپتی بھون میں وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت میں مرکزی کابینہ کے وزیر کے طور پر حلف لیا۔ اس کے ساتھ ہی 2019 سے بی جے پی صدر کے طور پر خدمات انجام دے رہے نڈا بی جے پی کی کابینہ میں داخل ہوئے ہیں۔ اس سے پہلے وہ 2014-19 تک بی جے پی حکومت میں مرکزی وزیر صحت تھے۔پارٹی نے ان کی قیادت میں 2024 کے لوک سبھا انتخابات اور کئی اسمبلی انتخابات لڑے۔ وہ فی الحال گجرات سے راجیہ سبھا کے رکن ہیں۔ 2010 میں انہیں بھارتیہ جنتا پارٹی کا قومی جنرل سکریٹری بنایا گیا۔ وہ پہلی بار 2012 میں راجیہ سبھا کے رکن منتخب ہوئے تھے۔
ان کے علاوہ پی ایم مودی کی کابینہ میں کچھ اور پرانے چہرے ہیں ،ان میں سابق وزیرمالیات نرملا سیتارمن،پیوش گوئل، دھرمیندر پردھان، گری راج سنگھ،نتیانند رائے، جی کشن ریڈی، انوپریا پٹیل، رام داس اٹھاولے،کرن رجیجو ،منسوخ مانڈویا،پرہلاد جوشی،گجیندر سنگھ شیخاوت ، ہردیپ سنگھ پوری، جیوتی دارتیہ سندھیا،سربانند سونوال جیسے نام شامل ہیں ۔ یعنی قریب پچاس فیصد ایسے چہرے ہیں جو پرانے اور پچاس فیصد کے قریب ایسے چہرے ہیں جو نئے ہیں اور جن پر بھروسہ کرتے ہوئے پی ایم مودی نے اپنی کابینہ میں شامل کیا ہے۔ اس دوران ریاستی ،مذہبی اور ذات پات کے سمیکرن کا بھی خیال رکھا گیا ،لیکن ایک بار پھر مودی سرکار نے ایک بھی مسلم چہرے کو اپنی کابینہ میں جگہ دینا پسند نہیں کیا۔
بھارت ایکسپریس۔