Bharat Express

Maharashtra Politics: اجیت پوار کا بڑا منصوبہ،شرد پوار سے حزب اختلاف کے رہنما کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا

اجیت پوار نے پارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں این سی پی کے یوم تاسیس کی تقریبات کے دوران تنظیم میں کوئی عہدہ دیا جائے۔ اجیت پوار نے کہا کہ تنظیم میں کوئی بھی عہدہ دیں، وہ عہدہ کے ساتھ انصاف کریں گے۔

اجیت پوار کی رکنیت رہے گی یا چلی جائے گی، سپریم کورٹ میں فیصلہ آج

مہاراشٹر میں جاری سیاسی نشیب و فراز کے درمیان اب این سی پی لیڈر اجیت پوار نے ریاستی صدر کے عہدے کو لے کر بڑا بیان دیا ہے۔ پوار نے بدھ (21 جون) کو این سی پی کے یوم تاسیس کے موقع پر ممبئی میں منعقد ایک پروگرام میں اجیت پوارخود کو اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اجیت پوار نے کہا کہ “مجھے قائد حزب اختلاف کے عہدے سے ہٹا جائے اور پارٹی میں کچھ عہدہ دیا جائے۔ جو بھی عہدہ دیا جائے گا میں اس کے ساتھ انصاف کروں گا۔ تاہم اس کا فیصلہ پارٹی کے سینئر لیڈر کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے انتخابات میں ’ونچیت بہوجن اگھاڑی’ اور تلنگانہ کے وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ کی پارٹی ’بھارت راشٹرا سمیتی’  کو ہلکے میں نہ لیں۔درحقیقت حال ہی میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے سربراہ شرد پوار کی بیٹی سپریا سولے اور پرفل پٹیل کوپارٹی کے نئے ورکنگ صدرکے طورپر منتخب کیاگیا ہے۔ اس تبدیلی سے اجیت پوار کے ناراض ہونے کی قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں۔ تاہم پوار نے خود ان تمام خبروں کو مسترد کر دیا۔

کیا اجیت پوار صدر کے عہدے کا دعویٰ کر رہے ہیں؟

اب سوال اٹھ رہے ہیں کہ کیا اجیت پوار نے ریاستی صدر کے عہدہ پر یہ کہہ کر دعویٰ کیا ہے کہ انہیں پارٹی میں کوئی عہدہ دیا جائے۔ دراصل جینت پاٹل گزشتہ 5 سالوں سے پارٹی کی مہاراشٹر یونٹ کے صدر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ پارٹی کے آئین میں ہر 3 سال بعد عہدہ تبدیل کرنے کی شق موجود ہے۔

این سی پی میں ہلچل جاری ہے۔

ایک ماہ قبل شرد پوار نے پارٹی صدر کے عہدے سے استعفیٰ دینے کی پیشکش کی تھی۔ پارٹی کارکنوں اور رہنماؤں کے شدید احتجاج اور مطالبات کے بعد انہوںنے اپنی تجویز واپس لے لی۔  ایک ماہ بعد انہوں نے راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ پرفل پٹیل اور لوک سبھا کی رکن سپریا سولے کو پارٹی کے قومی ورکنگ صدور کے طور پر اعلان کیا۔ اجیت پوار کے بیان پر شیوسینا (یو بی ٹی) لیڈر سنجے راوت کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔ راوت نے کہا کہ یہ این سی پی کا اندرونی معاملہ ہے۔ بڑا سوال یہ ہے کہ کیا بی آر ایس اور ونچیت بہوجن اگھاڑی پارٹی بی جے پی کی ٹیم کے طور پر کام کر رہی ہیں۔

 بھارت ایکسپریس۔

Also Read