گزشہ جمعہ کو نئی دہلی میں واقع بھارت منڈپم میں، وزیر اعظم نریندر مودی نے(نیشنل کریٹرس ایوارڈ) پہلا قومی تخلیق کاروں کا ایوارڈ دیا۔ یہ ایوارڈ 20 زمروں میں دیئے گئے جن میں بہترین کہانی کار، مشہور شخصیت ساز، گرین چیمپئن، سماجی تبدیلی کے لیے بہترین تخلیق کار، سب سے زیادہ اثر انگیز زرعی تخلیق کار، ثقافتی سفیر، بہترین سفری تخلیق کار، سوچھتا سفیر، نیو انڈیا چیمپئن، ٹیک تخلیق کار ہیریٹیج فیشن، کھانے کے زمرے میں بہترین تخلیق کار، تعلیم میں بہترین تخلیق کار اور بین الاقوامی تخلیق کار کا ایوارڈشامل ہیں۔
بہترین کہانی کار کا ایوارڈ
متعدد شعبوں میں ایوارڈ جیتنے والوں میں کیرتھیکا گوونداسامی بھی تھیں جنہیں نیشنل کریئٹرز ایوارڈ میں ‘بہترین کہانی کار’ کے خطاب سے نوازا گیا۔ سامی کی دل کو چھونے والی ایک کہانی ہے جو اس نے انسٹاگرام پر ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں شیئر کی ہے۔ لڑکی کا تعلق ہندوستان کے کافی پسماندہ علاقے سے ہے اور اس سطح تک آنا یقیناً اس کے لیے کانٹوں کا سفر تھا۔وزیر اعظم مودی سے اپنا ایوارڈ لینے کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے، انہوں نے اپنے پورے سفر کے بارے میں ایک مختصر پوسٹ لکھا، جو کچھ اس طرح شروع ہوتا ہے کہ “میں تب 15 سال کی تھی۔ ایک رات میں نے اپنے والد کو روتے ہوئے سنا کیونکہ گاؤں کے لوگ میرے بارے میں برا بھلا کہہ رہے تھے۔ میری ساری زندگی، وہ مجھ سے شرمندہ رہے۔
View this post on Instagram
پوسٹ میں اس نے اپنے علاقے میں رہنے والی لڑکیوں کی حالت زار کی وضاحت کی۔ وہ جس سفر سے گزری ہے وہ یقیناً متاثر کن ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ قوم کے پسماندہ علاقوں میں رہنے والے لوگوں اور خاص کر لڑکیوں کی حالت کیا ہے۔لیکن جس دن کیرتکا گوونداسامی کو ایوارڈ ملا وہ دن تھا جب ساری محنت رنگ لائی۔ پوسٹ میں ان کے جذبات کی وضاحت کی گئی جب وہ ایوارڈ وصول کر رہی تھیں۔ اس میں لکھا تھا کہ میں اس احساس کو بیان نہیں کر سکتی۔ جب میں نے انہیں دیکھا تو وہ (کیرتکا گوونداسامی کے والدین) کلاؤڈ نائن پر تھے۔ جس طرح انہوں نے میری طرف دیکھا۔ میں زندگی میں جیت گئی۔ میں زندگی جیت گئی۔”
بھاارت ایکسپریس۔