Bharat Express

آئین کے بنیادی اسٹرکچرکو بدلنے کی نہیں، بلکہ اصلی صورت کو برقرار رکھنا ضروری: دہلی کے سابق ایل جی نجیب جنگ کہی یہ بڑی بات

قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے دفتر میں رام بہادررائے کی کتاب ’آئین ہند: ان کہی کہانی‘ کی تقریب اجرا اورمذاکرے کا انعقاد کیا گیا۔ خیرمقدمی کلمات پیش کرتے ہوئے قومی کونسل کے ڈائریکٹرڈاکٹرشمس اقبال نے کہا کہ عالمی یوم کتاب کے موقع پردہلی کی چاریونیورسٹیوں میں’کتاب اورقرأت‘ کے عنوان سے پروگرام کا انعقاد کیا گیا تاکہ طالب علم کوکتاب سے قریب کیا جائے اورکتاب کلچرکو فروغ دیاجائے۔

قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے زیراہتمام رام بہادر کی کتاب آئین ہند: اَن کہی کہانی کے اردو ورژن کا اجرا عمل میں آیا۔

نئی دہلی: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے زیراہتمام میں رام بہادررائے کی کتاب ’آئین ہند: ان کہی کہانی‘ کی تقریب اجرا اورمذاکرے کا انعقاد کیا گیا، جس کی صدارت دہلی کے سابق لیفٹیننٹ گورنرنجیب جنگ نے کی۔ اس موقع پردہلی کمیشن فارمائنارٹی ایجوکیشن پروفیسرشاہد اختر، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائریکٹرڈاکٹرشمس اقبال، نجیب جنگ نے اپنے صدارتی خطاب میں آئین ہند پربات کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے بنیادی اسڑکچرکوبدلنے کی بالکل بھی ضرورت نہیں ہے۔ آئین مساوات اور جمہوریت کی جوتعلیم دیتاہے اسے ہرحال میں اپنی اصلی صورت میں باقی رکھا جانا ضروری ہے۔ آئین ہندان کہی کہانی پرگفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ایسا انوکھا کام پہلے کبھی نہیں ہوااورنہ ہی آگے ہوگا، یہ کتاب سب کو پڑھنی چاہئے اورخاص طورپرنئی نسل کواس کا ضرورمطالعہ کرنا چاہئے۔

ڈاکٹرشمس اقبال نے کتاب کی ستائش کی

خیرمقدمی کلمات پیش کرتے ہوئے قومی کونسل کے ڈائریکٹرڈاکٹرشمس اقبال نے تمام مہمانان کا استقبال کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی یوم کتاب کے موقعے پردہلی کی چار یونیورسٹیوں میں ’کتاب اورقرأت‘ کے عنوان سے پروگرام کا انعقاد کیا گیا تاکہ طالب علم کوکتاب سے قریب کیا جائے اورکتاب کلچر کو فروغ دیاجائے،انھوں نے کہاکہ کوئی بھی ملک آئین سے چلتا ہے اورحکومتیں آئین کے دائرے میں چلتی ہیں، یہ کتاب بے حد منفرد ہے، اس کتاب کو پڑھ کراندازہ ہوگا کہ آئین کیوں بنا اورآئین بنانے کے کیا محرکات تھے، ان تمام باتوں کو اس کتاب میں بڑی خوب صورتی سے بیان کیا گیا ہے۔

ملک کی آئین کو سمجھ کربنا جاسکتا ہے اچھا انسان: پروفیسرشاہد اختر

مہمان اعزازی پروفیسر شاہد اختر ممبرقومی کمیشن برائے اقلیتی تعلیمی ادارہ جات نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ ایک انسان اسی وقت اچھا بن سکتا ہے، جب وہ ملک کے آئین کواچھی طرح مانے، جب قانون بن رہا تھا تو اس وقت کے حالات اورماحول سے ہم بالکل بھی نا واقف تھے یہ کتاب ان تما م باتوں کی طرف رہنمائی کرتی ہے، آئین کوجاننے اوراسے اچھی طرح سمجھنے کے لئے اس کتاب کا مطالعہ ضروری ہے۔

آئین اورسنودھان کوسمجھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ ضروری: رام بہادررائے
اندراگاندھی نیشنل سینٹرفاردی آرٹس کے صدررام بہادررائے نے اپنے خطاب میں کہا کہ آئین (سنودھان) کو ماننا الگ بات ہے اوراس کو جاننا الگ۔ سنودھان کو جاننے کے لیے اس کتاب کا مطالعہ بے حد ضروری ہے۔ سنودھان پربہت سی کتابیں موجود ہیں ملک کے ہرشہری کو چاہئے کہ وہ جس ملک میں رہ رہا ہے وہاں کے آئین کو سمجھے اوراس میں بتائے گئے قوانین پر عمل پیرا ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا آئین سب سے الگ ہے، دنیا کے بیشترممالک کے آئین میں لکھا ہوا ہے کہ اسے بدلا نہیں جا سکتا، لیکن ہندوستان کا آئین کھلاہوا ہے اس میں ضرورت پڑنے پرتبدیلی کی جاسکتی ہے۔ یہ سنودھان کی طاقت بھی ہے اورہندوستان کی طاقت بھی۔ انھوں نے مزید کہا کہ سنودھان کی سب سے بڑ ی طاقت یہ ہے کہ اس میں دھرم اورمذہب کی کوئی جگہ نہیں ہے بلکہ یہاں کے شہری کو اوراس کے حقوق کومرکزمیں رکھا گیا ہے۔ ماہرقانون اورانسانی حقوق کے اسکالرپروفیسرخواجہ عبدالمنتقم نے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمارا ایک آئین ہے، دنیا میں بہت سے ایسے ممالک ہیں، جن کا اپنا کوئی آئین نہیں ہے۔ انہوں نے کتاب پرگفتگوکرتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب بے حد اہم ہے اوراس کتاب کے بیشترحوالات معیاری تصانیف سے دیئے گئے ہیں۔

ڈاکٹرجاوید عالم ہیں کتاب کے مترجم

’آئین ہند: ان کہی کہانی‘ کے مترجم ڈاکٹرجاویدعالم نے ترجمے کے حوالے سے ان کوجو دشواریاں پیش آئیں اس پرانہوں نے کہا کہ آئین ہند سے متعلق جومباحث ہیں، وہ واقعی پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ تقریب کی نظامت حقانی القاسمی نے کی اوراظہارتشکرڈاکٹرشمع کوثریزدانی اسسٹنٹ ڈائرکٹر(اکیڈمک) نے کیا۔ اس تقریب میں محمد احمد اسسٹنٹ ڈائریکٹر(ایڈمن)، نیلم رانی، کلیم اللہ، انتخاب احمد، شاہنوازمحمد خرم اورکونسل کا پورا عملہ شریک تھا۔ اردودنیا کی معززشخصیات نے بھی اس تقریب میں شرکت کی، جن میں پروفیسرخالد محمود، پروفیسرتسنیم فاطمہ، پروفیسرشہپررسول، دانش اقبال، ڈاکٹرماجد دیوبندی، سہیل انجم، فیروزبخت، شفیق الحسن، اسد رضا، پروفیسرنزہت پروین، ڈاکٹرسلمیٰ شاہین، ڈاکٹرنعیمہ جعفری پاشا، پروفیسراخترحسین، ڈاکٹر رخشندہ روحی، پروفیسرنوشاد ملک، ڈاکٹرابوظہیرربانی، خورشید حیات، محمد شہزاد، محمد افضل وغیرہ قابل ذکرہیں۔

 بھارت ایکسپریس۔

 

Also Read