Bharat Express

NCPUL

گنگا سہائے مینا نے کہا کہ اپنی زندگی اورآنے والی جنریشن کو بہتر بنانے کے لیے قبائلی ادب سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں، ان کے یہاں پوری کمیونٹی کی اہمیت ہے۔ انفرادی زندگی کا تصور نہیں ہے، وہ نیچر اوراپنے آبا واجداد کوسب سے اوپررکھتے ہیں۔

پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نے کہا کہ یہ سمینار ادب کو نئے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ایک کوشش ہے۔ انھوں نے اس موقعے پر ایک قرار داد پیش کی جس میں ملک کے مختلف حصوں میں کونسل کی جانب سے ثقافتی تقریبات کا انعقاد اور تمام ریاستوں کے ادیبوں کی نمائندگی پر بھی زور دیا۔

کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے ممتاز فکشن نگار سید محمد اشرف نے کہا کہ ادب اپنے عہد اور معاشرے کا ترجمان ہوتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ اردو زبان میں داستان ہو یا مثنوی یا مرثیہ سب میں ہندوستانی عناصر کی کارفرمائی ہے.

قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے زیراہتمام جامعہ سینئر سیکنڈری اسکول کے اشتراک سے ‘داستان جامعہ’ و دیگر ثقافتی اور ادبی پروگرام کا انعقاد اورسہ روزہ نمائش کتب کا اہتمام کیا گیا۔

ہندوستان کے 30 سے زائد سرکاری اورغیرسرکاری پبلشرزکے اسٹال جرمنی کے شہرفرینکفرٹ میں موجود ہیں۔ قومی اردوکونسل کا اسٹال بھارت پویلین میں ہے۔  بھارت پویلین کا اہتام نیشنل بک ٹرسٹ، انڈیا نے کیا ہے۔ قومی اردوکونسل کے اسٹال پرتقریباً 150 کے قریب ٹائٹلس نمائش کے لئے موجود ہیں۔

گورننگ کونسل کے ممبر انجینئر افضل صاحب نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اردو زبان کو ہمیں اپنے اثاثے کے طور پر دیکھنا چاہئے کیونکہ اس میں وہ قوت ہے کہ اگر ہمت اور ارادے سے کام لیا جائے تو اسے فروغ دینا بہت آسان ہے۔

قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے زیراہتمام اردو لینگویج لرننگ موبائل ایپ کا مواد تیارکرنے کے لئے دو روزہ ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا۔

ورکشاپ میں انٹرایکٹو سیشنز کا بھی اہتمام کیا گیا، جہاں ماہرین اور اسکول کے بچوں نے پیش کی گئی کہانیوں پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی کے زیراہتمام اردوکونسل کے دفترمیں پہلے شہیدصحافی مولوی محمد باقرپریادگاری خطبہ کا انعقاد کیا گیا۔ خطبہ مشہور صحافی معصوم مرادآبادی نے دیا جبکہ صدارت سینئرصحافی اورادیب اسد رضا نے کی۔

 قومی اردو کونسل کے نئے ڈائریکٹر ڈاکٹرشمس اقبال نے طویل انتظارکے بعد آج اردو اخبارات اورڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم کے سربراہان سے غیر رسمی ملاقات کی اوراردوکے فروغ سے متعلق مشورے طلب کئے۔