Bharat Express

Lecture on Tribal Languages ​​and Tribal Lifestyle: این سی پی یو ایل کے دفتر میں ’قبائلی زبانیں اور قبائلی طرز زندگی‘ کے عنوان سے لیکچر، گنگا سہائے مینا نے کہا- رسم و رواج اور زبان کو جاننا ضروری ہے

گنگا سہائے مینا نے کہا کہ اپنی زندگی اورآنے والی جنریشن کو بہتر بنانے کے لیے قبائلی ادب سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں، ان کے یہاں پوری کمیونٹی کی اہمیت ہے۔ انفرادی زندگی کا تصور نہیں ہے، وہ نیچر اوراپنے آبا واجداد کوسب سے اوپررکھتے ہیں۔

این سی پی یو ایل کے دفتر میں ’قبائلی زبانیں اور قبائلی طرز زندگی‘ کے عنوان سے لیکچر۔

نئی دہلی: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے صدر دفتر میں ’قبائلی زبانیں اورقبائلی طرز زندگی‘ کے عنوان سے ایک لیکچر کا انعقاد کیاگیا۔ خیرمقدمی تقریرکرتے ہوئے قومی کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شمس اقبال نے کہا کہ بہت کم لوگ ہیں جوقبائلی زبان و ادب اور ان کی طرززندگی کو جانتے ہیں، انہوں نے کہا کہ جب ہم ملک میں ایک ساتھ رہتے ہیں تو ہمیں ایک دوسرے کے رہن سہن، رسم  و رواج، طرز معاشرت اور زبان کو جاننا چاہیے۔ ہندوستان میں فطرت سے سب سے زیادہ قریب قبائلی برادری ہے۔

مہمان مقرر ڈاکٹر گنگا سہائے مینا ایسوسی ایٹ پروفیسر،ہندوستانی زبانوں کا مرکز، جواہر لعل نہرو یونیورسٹی نے قبائلی زبان و ادب اور طرزِ زندگی پر مفصل گفتگو کی۔ انہوں نے قبائلی زبان اوراس کی فلاسفی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ زبان سے متعلق ہماری معلومات بہت محدود ہے۔ انہوں نے کہا کہ آدی واسیوں کے لٹریچر کوہم تین زمروں میں تقسیم کرسکتے ہیں، پہلا اورل یعنی وہ جو زبان زد ہیں، دوسرا وہ لٹریچر جو قبائلی زبان میں ہے اور تیسرا وہ جو دوسری بڑی زبانوں میں قبائلیوں کے متعلق ہے۔ آدی واسیوں کا دنیا کو دیکھنے اور زندگی جینے کا کیا نظریہ تھا اسے اگر بہتر طریقے سے جاننا چاہتے ہیں تو ہمیں پہلے اوردوسرے زمرے کو دیکھنا ہوگا اسی وقت ہم اصل صورت حال سے واقف ہوسکیں گے۔

گنگا سہائے مینا نے مزید کہا کہ اپنی زندگی اورآنے والی جنریشن کو بہتر بنانے کے لیے قبائلی ادب سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں، ان کے یہاں پوری کمیونٹی کی اہمیت ہے۔ انفرادی زندگی کا تصور نہیں ہے، وہ نیچر اوراپنے آبا واجداد کوسب سے اوپررکھتے ہیں۔ اس تقریب کا اہتمام جن جاتیہ گورو دِوَس کی مناسبت سے کیا گیا۔ ڈاکٹر شمع کوثر یزدانی (اسسٹنٹ ڈائرکٹر، اکیڈمک)  نے شکریہ کی رسم ادا کی۔ اس پروگرام میں کونسل کا پوراعملہ موجود رہا۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read