Bharat Express

Naima Khatoon appointed AMU VC: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پہلی بار خاتون وائس چانسلر کی ہوئی تقرری، پروفیسر نعیمہ خاتون کو دی گئی ذمہ داری

ماہرین  کا کہنا ہے کہ پروفیسر نعیمہ ان تمام خصوصیات  کی حامل ہیں جن کو موجودہ حکومت بااثر مسلم شخصیات میں  تلاش کرتی ہے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کی سابق وائس چانسلر نجمہ اختر کی کامیابی کی کہانی اس کی مثال ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو قریب ایک سال سے نئے وائس چانسلر کی تلاش تھی جو اب مکمل ہوگئی ہے اور اے ایم یو کو  پروفیسر نعیمہ خاتون  کی شکل میں نئی اور پہلی خاتون وائس چانسلر مل گئی ہے۔ پروفیسر نعیمہ خاتون اس باوقار ادارے کی 100 سال سے زیادہ پرانی تاریخ میں پہلی خاتون ہیں جن کانام پینل کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا تھا،اور اب مرکزی وزارت تعلیم کی جانب سے ان کے نام کو منظوری مل گئی ہے۔ واضح رہے کہ وائس چانسلر کے انتخابی عمل  کے دوران ان کے شوہر پروفیسر محمد گلریز علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر تھے جنہوں نے ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس کی سربراہی بھی  کی تھی اور جنہوں نے ناموں کو شارٹ لسٹ  بھی کیاتھا۔  قریب 20 امیدواروں میں سے جوایگزکیٹیو کونسل کے غور کے لیے تجویز کیے گئے تھے، پانچ کا انتخاب بیلٹ پیپرز ووٹنگ کے عمل کے ذریعے کیا گیا تھا۔ اس کے بعد اے ایم یو کورٹ  نے ان پانچ میں سے تین کا انتخاب کرکے صدر جمہوریہ کی منظوری کے لیے بھیجا تھا اور اب حکومت کی جانب سے پروفیسر نعیمہ کے نام پر مہر لگا کر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تاریخ میں ایک نئے باب کا  اضافہ کردیا گیا ہے،چونکہ پروفیسر نعیمہ سے قبل اے ایم یو کی تاریخ میں کسی بھی خاتون کووائس چانسلر کی ذمہ داری نہیں ملی تھی۔پروفیسر نعیمہ اس فہرست میں پہلی خاتون وائس چانسلر ہیں ۔

صدر مرمو، وزیر تعلیم دھرمیندرپردھان سے قربت

سائیکالوجی کی پروفیسر، محترمہ نعیمہ 2014 سے یونیورسٹی کے ویمن کالج کی پرنسپل ہیں اور اپنی تعلیمی اسناد اور انتظامی ذہانت کے لیے مشہور ہیں۔اوڈیشہ سے تعلق رکھنے والی پروفیسر نعیمہ کی تقرری کے بیچ کیمپس میں یہ بات پہلے سے ہی  چل رہی تھی کہ صدر ہند دروپدی مرمو اور وزیر تعلیم کے ساتھ ان کی وابستگی  پروفیسر نعیمہ کے حق میں کام کرے گی۔ یاد رہے کہ  وہ قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز کی شریک حیات بھی ہیں، جو ایک پسماندہ مسلمان ہیں۔ ماہرین  کا کہنا ہے کہ پروفیسر نعیمہ ان تمام خصوصیات  کی حامل ہیں جن کو موجودہ حکومت بااثر مسلم شخصیات میں  تلاش کرتی ہے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کی سابق وائس چانسلر نجمہ اختر کی کامیابی کی کہانی اس کی مثال ہے، جو جامعہ میں وی سی  ہونے سے پہلے اے ایم یو میں ایگزام کی پہلی خاتون کنٹرولر تھیں۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے نئے وائس چانسلر کے اس مقابلے میں پروفیسر نعیمہ کے علاوہ دیگر چار امیدواروں میں نامور پروفیسر فیضان مصطفی، وائس چانسلر چانکیہ نیشنل لاء یونیورسٹی ،پٹنہ، پروفیسر قیوم حسین، وائس چانسلرکلسٹر یونیورسٹی سری نگر ، پروفیسر ایم یوربانی،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج میں ماہر امراض قلب اور جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے پروفیسر فرقان قمر تھے۔ پروفیسر قمر اس سے قبل راجستھان یونیورسٹی اور سنٹرل یونیورسٹی آف ہماچل پردیش کے وی سی کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ پروفیسر قمر روسٹر پر واحد امیدوار تھے جوعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق طالب علم نہیں ہیں۔ اگرچہ اے ایم یو کی پہلی چانسلر بھوپال کی بیگم سلطان جہاں تھیں لیکن چانسلر ایک رسمی عہدہ ہے۔البتہ اب پہلی وائس چانسلر کے طور پر پروفیسر نعیمہ خاتون کی تقرری نے ایک نیا دروازہ کھول دیا ہے ان خواتین کیلئے جو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بڑی ذمہ داریوں کا خواب دیکھتی ہیں۔

واضح رہے کہ اپنے قیام کے بعد سے، یونیورسٹی کو خواتین کے لیے ایک قدامت پسند مقام کے طور پر دیکھا جاتا رہا ہے جس کے بانی سر سید احمد خان خواتین کے لیے پردہ پر مبنی گھریلو تعلیم کی وکالت کرتے رہے ہیں۔ تاہم، سالوں کے دوران پیشہ ورانہ اور پوسٹ گریجویٹ کورسز میں مخلوط تعلیم کے ساتھ نقطہ نظر آہستہ آہستہ بدل گیا۔ حال ہی میں، پروفیسر نشاط فاطمہ  مولانا آزاد لائبریری کی پہلی چیف لائبریرین بنیں۔اور اب پروفیسر نعیمہ خاتون کو اس یونیورسٹی کا سب سے اہم عہدہ سونپ دیا گیا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read