Bharat Express

AMU

ماہرین  کا کہنا ہے کہ پروفیسر نعیمہ ان تمام خصوصیات  کی حامل ہیں جن کو موجودہ حکومت بااثر مسلم شخصیات میں  تلاش کرتی ہے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کی سابق وائس چانسلر نجمہ اختر کی کامیابی کی کہانی اس کی مثال ہے۔

طالبات نے راہل سے سیاست میں خواتین کی شمولیت سے متعلق سوالات بھی پوچھے۔ اس پر راہل نے کہا، سیاست اور کاروبار میں خواتین کی پوری نمائندگی نہیں ہے۔ اس کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو خواتین امیدواروں کو موقع دینے کے بارے میں سوچنا ہو گا۔ راہل نے کہا کہ  ہم نے مقامی سطح پر سیاست میں خواتین کی موجودگی دیکھی ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اقلیتی درجہ معاملے پر منگل کے روز سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اس دوران عدالت نے کہا کہ وہ اس بات کی جانچ کرے گا کہ کیا جب اسے 1920 اے ایم یو ایکٹ کے تحت ایک یونیورسٹی کے طور پر نامزد ہونے پراس ادارے کا فرقہ وارانہ کردار ختم ہوگیا تھا۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار سے متعلق سپریم کورٹ میں سماعت کر رہی آئینی بینچ کے سامنے مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ اے ایم یو ایک 'قومی نوعیت' کا ادارہ ہے، اس کو اقلیتی ادارہ نہیں مانا جاسکتا ہے۔

شارق ادیب نے الزام لگایا کہ ان 15 فیصد مسلمانوں نے پسماندہ برادری کو کسی بھی کمیٹی کا حصہ بننے سے روک رکھا ہے۔ ان کا الزام ہے کہ مسلمانوں کی اعلیٰ  ذاتوں جیسے سید، شیخ، پٹھان وغیرہ نے یونیورسٹی کی ایگزیکٹو کونسل اور کورٹ ممبران میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں اور ان سب نے ہمیشہ پسماندہ برادری کے خلاف اپنا ووٹ ڈالا ہے۔

پولیس اس پورے واقعہ کی تہہ تک جانے کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج کو اسکین کر رہی ہے اور ملزم کی تلاش شروع کر دی ہے۔ طلبہ نے الزام لگایا کہ اس طرح کے واقعات ماضی میں بھی باہر کے لوگ انجام دیتے رہے ہیں اور اس طرح کے واقعات پہلے بھی کئی بار ہو چکے ہیں۔

اپنے قیام کے بعد سے، یونیورسٹی کو خواتین کے لیے ایک قدامت پسند مقام کے طور پر دیکھا جاتا رہا ہے جس کے بانی سر سید احمد خان خواتین کے لیے پردہ پر مبنی گھریلو تعلیم کی وکالت کرتے رہے ہیں۔ تاہم، سالوں کے دوران پیشہ ورانہ اور پوسٹ گریجویٹ کورسز میں مخلوط تعلیم کے ساتھ نقطہ نظر آہستہ آہستہ بدل گیا۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں نئے وائس چانسلر کیلئے طلبا اور اساتذہ دونوں سراپا احتجاج ہیں ،انتظامیہ کی جانب سے سست روی کی وجہ سے اے ایم یو کے نئے وی سی کی تقرری کا عمل مکمل نہیں ہوپایا ہے ۔البتہ اب مظاہرین کیلئے اچھی خبر آگئی ہے چونکہ حکام نے وائس چانسلر کی تقرری کا عمل شروع کر دیا ہے۔

آج  یعنی 17 اکتوبر کو پوری دنیا میں جہاں جہاں علیگ برادری کے لوگ موجود ہیں ، بڑے جوش وخروش کے ساتھ سرسیداحمد خاں کا یوم پیدائش منا رہے ہیں۔ ‘سرسید ڈے ’ کی اہمیت ان لوگوں کے لیے سب سے زیادہ ہے جنھوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی یا پھر سرسید کی تعلیمی تحریک سے وابستہ ہیں۔

شہر کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس مریگانک پاٹھک نے کہا کہ کل شام سول لائنز پولیس اسٹیشن میں ایک اطلاع موصول ہوئی تھی جس میں انکشاف ہوا تھا کہ اے ایم یو کیمپس کے اندر کچھ لوگوں نے بغیر کسی بین الاقوامی مسئلہ کو لے کر احتجاج کا اہتمام کیا تھا