Bharat Express

It is not Hinduphobia میری جنگ مسلمانوں کے مساوی حقوق اور جمہوریت کی روح کیلئے ہے اور یہ ”ہندوفوبیا” نہیں ہے:اویسی

یہ میرے لیے ہمیشہ مزے کی بات ہے، جب سنگھیوں کو (ونش)نسب بنانا پڑتا ہے، تب بھی وہ میرے لیے ایک برہمن اجداد تلاش کرتے ہیں، ہم سب کو اپنے کرتوتوں کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ ہم سب حضرت آدم  وحوا علیہ السلام کی اولاد ہیں۔

اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسد الدین اویسی

جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی کے رہنما غلام نبی آزاد نے ہندو مذہب کے بارے میں ایسی بات کہی تھی  کہ اب بہت سے لیڈروں، مذہبی رہنماؤں اور تاریخ دانوں کو اس پر بولنے کا موقع مل گیا ہے۔ ان کے اس بیان پر وضاحتی بیان کے بعد بھی سیاست گرم ہے کہ ‘ہندو مذہب اسلام سے قدیم ہے’۔ ایسے میں اب اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسد الدین اویسی کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔اسدالدین اویسی نے ایک خاتون کے ٹویٹ کو شیئر کرتے ہوئے جواب دیا، “یہ میرے لیے ہمیشہ مزے کی بات ہے، جب سنگھیوں کو (ونش)نسب بنانا پڑتا ہے، تب بھی وہ میرے لیے ایک برہمن اجداد تلاش کرتے ہیں، ہم سب کو اپنے کرتوتوں کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ ہم سب حضرت آدم  وحوا علیہ السلام کی اولاد ہیں۔ جہاں تک میرا تعلق ہے، مسلمانوں کے لیے مساوی حقوق اورمساوی شہریت کے لیےجدوجہد، جدید ہندوستان کی جمہوری روح کی جنگ ہے، یہ “ہندو فوبیا” نہیں ہے۔

خاتون نے کیا کہا؟

دراصل، ایک خاتون نے ٹویٹ کیا تھا کہ فاروق عبداللہ کے پردادا بالمکند کول ایک ہندو برہمن تھے۔ اسد الدین اویسی کے پردادا تلسیرام داس ہندو برہمن تھے۔ ایم جناح کے والد جناح بھائی کھوجا کا تعلق ہندو کھوجا ذات سے تھا اور تینوں آج کے مسلمان ہیں۔ “ہندو فوبیا  کوپھیلا رہے ہیں۔

غلام نبی آزاد کا بیان کیا تھا؟

اس سے قبل غلام نبی آزاد نے دعویٰ کیا تھا کہ “ہندوستان میں کوئی اندر یا باہر سے نہیں آیا۔ اسلام 1500 سال پہلے آیا۔ ہندو مذہب بہت پرانا ہے، اس لیے 10-20 لوگ باہر سے آئے ہوں گے، جو مغل فوج میں شامل ہوئے تھے۔” باقی تمام مسلمان، ہندوستان میں ہندو سے مسلم  بن گئے، جو 600 سال پہلے کشمیر میں تھے، سب کشمیری پنڈت تھے، سب مسلمان ہو گئے، سب اسی (ہندو) مذہب میں پیدا ہوئے تھے۔ حالانکہ غلام نبی آزاد نے اپنے اس بیان پر بعد  میں وضاحت بھی پیش کی ۔انہوں نے کہا کہ  ‘میں نے یہ بھی کہا کہ ہندو مذہب بہت پرانا ہے اور یہ سچ ہے کیونکہ اسلام کی ابتدا ہندوستان میں نہیں ہوئی بلکہ یہ صدیوں پہلے دوسرے ممالک میں پھیلنے کی وجہ سے یہاں تک پہنچا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسلام حضرت آدم علیہ السلام کے دور سے ہے اور ابد تک جاری رہے گا۔

غلام نبی آزاد کے  سابقہ  بیان کی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے بھی مخالفت کی تھی ۔ اس کے بعد غلام نبی آزاد نے واضح کیا کہ ان کا مطلب ہندو مسلم اتحاد ہے۔ آزاد نے کہا کہ اسلام دنیا میں کبھی تلوار کے زور پر نہیں پھیلا بلکہ یہ محبت اور پیغامات کے ذریعے پھیلا۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read