مظفر نگر کے مسلم بچے کی پٹائی معاملے میں سپریم کورٹ نے سخت رویہ اپنایا ہے۔
Muzaffarnagar Teacher Video: مظفرنگرمیں ایک ایک اسکول میں ایک مسلم بچے کی پٹائی میں پولیس نے کارروائی کی ہے۔ اس معاملے میں منصورپورتھانے میں ملزم ٹیچرترپتی تیاگی کے خلاف معاملہ درج کرلیا گیا ہے۔ متاثرہ طالب علم کے والد محمد ارشاد کی تحریرپرملزم ٹیچرترپتا تیاگی کے خلاف دفعہ 323، 504 کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ معاملے کا ویڈیو وائرل ہونے اورتمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے اس پرسخت ردعمل کا اظہارکے بعد پولیس نے معاملہ درج کرلیا ہے۔ قابل ذکرہے کہ یہ ٹیچر ہی اسکول کی منیجر بھی ہے۔
وائرل ویڈیومظفرنگر کے منصورپورکے گاؤں کھبّاپورکے اسکول کا ہے، جو24 اگست کا بتایا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے اس ویڈیومیں واضح طور پر دکھائی دے رہا ہے کہ ٹیچرکلاس میں ایک مسلم بچے کو باقی بچوں سے تھپڑلگوا رہی ہے۔ ساتھ ہی قابل اعتراض باتیں بھی کہہ رہی ہے۔ اس دوران دیگربچے ایک ایک کرکے باری باری سے اٹھ کرآتے ہیں اور وہاں کھڑے ایک مسلم بچے کو تھپڑمارتے ہیں۔ اتنا ہی نہیں ٹیچرباقی بچوں سے یہ تک کہہ رہی ہے کہ زورسے تھپڑکیوں نہیں مار رہے ہو۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے کی کارروائی
بچے کی پٹائی کے دوران خاتون ٹیچرایک مذہبی تبصرہ بھی کرتے ہوئے دکھائی دیتی ہے اورطالب علم سے اسے زور سے مارنے کو کہتی ہے۔ وہیں حادثہ کے بعد بچے کے والد نے اسے اسکول سے نکلوا لیا ہے۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس انتظامیہ ایکشن میں آئی اور اب والد کی تحریر پر ٹیچر کے خلاف معاملہ درج کرلیا گیا ہے۔
حادثہ کے بعد سیاسی لیڈران نے کی مذمت
اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد سیاسی لیڈران نے بھی اس پرسخت تبصرہ کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ کانگریس کے سابق صدرراہل گاندھی، سماجوادی پارٹی کے سربراہ اور یوپی کے سابق وزیراعلیٰ اکھلیش یادو، آرایل ڈی کے سربراہ جینت چودھری، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی سمیت کئی سرکردہ لیڈران نے اس پرسوال اٹھائے ہیں۔ اکھلیش یادو نے کہا کہ بی جے پی حکومت یہ ویڈیو جی-20 کی میٹنگ میں دکھاکرثابت کرے کہ اس کا نفرتی ایجنڈا کس طرح سے صحیح ہے۔ ایسی ٹیچرسماج کے لئے دھبہ ہے۔
ملزم ٹیچر ترپتی تیاگی کی عجیب وغریب وضاحت
مظفرنگر میں مسلم بچے کی پٹائی کروانے والی ٹیچرترپتی تیاگی نے اب اس معاملے میں صفائی دی ہے۔ اس نے کہا کہ میں اس معاملے کو زیادہ بڑا نہیں بنانا چاہتی۔ اس نے کہا کہ یہ کوئی اتنا بڑا موضوع نہ تو بنانا چاہتی اورنہ ایسا کچھ ہوا۔ اس میں تواس کے پیرنٹس نے زیادہ ضد کی کہ اس کو ٹائٹ (سختی کرو) رکھو۔ اس نے دعویٰ کیا کہ اس کے والد نے کہا کہ آپ اس کو ٹائٹ رکھو، تبھی یہ پڑھے گا۔ کیونکہ میں معذورتھی تو میرے سے اٹھانہیں گیا۔ سوچا ایک آدھ بچوں سے لگواؤں گی تو پڑھنے لگے گا۔ ترپتی تیاگی نے مسلمانوں سے متعلق کئے گئے تبصرہ سے متعلق کہا کہ میں نے ایسی کوئی بات نہیں کہی۔ میں نےصرف یہ کہا کہ مائیں اپنے بچوں کے یپیپر، امتحان کے دنوں میں جو چلی جاتی ہیں، اس میں بچوں کو لے کرنہ جائیں۔ ان کی پڑھائی متاثرہوتی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔