ای وی ایم
ممبئی: الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) ایک آزاد نظام ہے، جسے کھولنے کے لیے او ٹی پی (ون ٹائم پاس ورڈ) کی ضرورت نہیں ہے۔ ایک انتخابی افسر نے اتوار کے روز یہ بات کہی۔ ممبئی نارتھ ویسٹ لوک سبھا حلقہ کی ریٹرننگ آفیسر وندنا سوریہ ونشی مڈ ڈے اخبار میں شائع ایک خبر پر ردعمل دے رہی تھیں کہ شیو سینا کے امیدوار رویندر وائیکر کے ایک رشتہ دار نے 4 جون کو ووٹوں کی گنتی کے دوران ای وی ایم سے منسلک موبائل فون کا استعمال کیا۔
سوریہ ونشی نے اتوار کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا، “ای وی ایم ایک آزاد نظام ہے اور اسے کھولنے کے لیے او ٹی پی کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم نے مڈ ڈے اخبار کو ہتک عزت اور جھوٹی خبریں پھیلانے کے لیے تعزیرات ہند کی دفعہ 499، 505 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔” اس کے لیے نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔
ایک پولیس اہلکار نے ہفتہ کے روز بتایا کہ وائیکر کے رشتہ دار منگیش پنڈیلکر کے خلاف 4 جون کو عام انتخابات کے نتائج کا اعلان ہونے والے دن گنتی کے مرکز میں موبائل فون استعمال کرنے پر بدھ کے روز ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا، “پولنگ کارکن دنیش گورو کی شکایت پر پنڈیلکر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ایک آزاد امیدوار نے گنتی مرکز میں موبائل فون پر پابندی کے باوجود پنڈلکر کو موبائل فون کا استعمال کرتے ہوئے دیکھا اور ریٹرننگ افسر کو اطلاع دی۔ ریٹرننگ افسر نے ونرائی پولیس سے رابطہ کیا۔ اہلکار نے بتایا کہ پنڈیلکر کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 188 (سرکاری حکم کی نافرمانی) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
بتا دیں کہ اتوار کے روز کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے بھی ای وی ایم کی ساکھ پر سوال کھڑے کیے تھے۔ راہل نے ایکس پر لکھا، ’’ہندوستان میں ای وی ایم ایک ’’بلیک باکس‘‘ ہیں اور کسی کو بھی ان کی جانچ پڑتال کی اجازت نہیں ہے۔ ہمارے انتخابی عمل میں شفافیت کے تعلق سے شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ جب اداروں میں احتساب کی کمی واقع ہو جاتی ہے تو جمہوریت ایک دکھاوا اور دھوکہ دہی کا شکار ہو جاتی ہے۔‘‘ وہیں اکھلیش یادو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “X” پر ایک پوسٹ میں کہا، “‘ٹیکنالوجی’ کا مقصد مسائل کو حل کرنا ہے، اگر یہ مسائل کی وجہ بنتی ہے، تو اس کا استعمال بند کر دینا چاہیے۔”
بھارت ایکسپریس۔