مختار انصاری کو گینگسٹر ایکٹ کیس میں عدالت نے 10 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ اس کے ساتھ ہی مختار انصاری پر 5 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔ اسی معاملے میں سونو یادو کو 5 سال کی سزا سنائی گئی ہے اور 2 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی کیا گیا ہے۔ غازی پور کورٹ نے سابق ایم ایل اے مختار انصاری کو جمعرات (26 اکتوبر) کو قتل اور اقدام قتل کے معاملے میں مجرم قرار دیا تھا۔
یاد رہے کہ سال 2010 میں کارنڈہ تھانے میں دو مقدمات میں گینگ چارٹ بنانے کے بعد لگائے گئے گینگسٹر ایکٹ کے معاملے میں مجرم قرار دیا جا چکا ہے۔ جبکہ مختار انصاری کو اصل کیس میں بری کر دیا گیا ہے۔ ایسے میں کیا وجہ ہے کہ اصل کیس میں بری ہونے کے باوجود مختار انصاری کو گینگسٹر ایکٹ کے تحت سزا دی جا رہی ہے۔ جب اس معاملے پر غازی پور ایم پی ایم ایل اے کورٹ کے سرکاری وکیل نیرج سریواستو سے بات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ مختار انصاری کو غازی پور کی عدالت تیسری بار سزا سنائے گی، جس میں زیادہ سے زیادہ سزا 10 سال ہو سکتی ہے۔
اصل کیس میں بری ہونے اور پھر گینگسٹر ایکٹ کیس میں قصوروار پائے جانے کے معاملے پر حکومتی وکیل نیرج سریواستو نے کہا تھا کہ گینگسٹر ایکٹ کا انتظام کیا گیا ہے،یہ اس وقت تک ملزمان پر جس بھی دفعہ اور جرم کا مقدمہ چلایا جاتا تھا، وہ ان مقدمات میں گواہوں کے مخالف ہونے کی وجہ سے ملزمان کے خوف سے بری ہو جاتے تھے۔
مجرموں کے لیے گینگسٹر ایکٹ بنایا گیا
گینگسٹر ایکٹ اس لیے لایا گیا کہ جو لوگ اصل میں مجرم ہیں اور جو گینگ چلاتے ہیں اور ان کا اثرورسوخ معاشرے میں دہشت پھیلاتا ہے۔ ایسے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جا سکتی ہے۔ اسی لیے گینگسٹر ایکٹ کا پروویژن بنایا گیا۔ اس میں گواہوں کے مخالف ہونے کی وجہ سے ملزم کو فائدہ ہوا، تاہم یہ نہیں کہا جا سکتا کہ گواہوں نے دشمنی کیوں کی۔ اگر استغاثہ ثابت کرتا ہے کہ گواہ ملزم کے خوف سے دشمنی اختیار کر گیا ہے تو اس وجہ سے انہیں سزا دی جا سکتی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔