جموں وکشمیر میں محرم کا جلوس نکالا گیا۔
Jammu Kashmir Muharram Procession: کشمیر وادی میں جمعرات (27 جولائی) کے روز تقریباً 34 سال کے بعد بغیرپابندی کے محرم کا جلوس نکالا گیا۔ جموں وکشمیرکے لیفٹیننٹ گورنرمنوج سنہا یوم عاشورہ کے جلوس میں خود حصہ لینے کے لئے سری نگر پہنچے۔ لیفٹیننٹ گورنر پرانے شہر کے بُٹّا کدل علاقے میں سینکڑوں شیعہ عقیدت مندوں کے ساتھ شامل ہوئے۔ وادی میں 1989 کے بعد خراب ہوئے حالات کی وجہ سے محرم کے جلوس نکالنے کی اجازت نہیں ملتی تھی۔
لیفٹیننٹ گورنرمنوج سنہا سخت سیکورٹی انتظامات کے درمیان سری نگر پہنچے تھے۔ اس دوران انہوں نے شیعہ عقیدت مندوں کے غم میں شرکت کرتے ہوئے ان سے ملاقات کی اوراپنے خیالات کا اظہارکیا۔ کئی شیعہ عقیدت مندوں نے 34 سال کے وقفہ کے بعد روایتی شاہراہوں سے 8ویں اور 10ویں محرم کے جلوس کی اجازت دینے کے لئے لیفٹیننٹ گورنرمنوج سنہا کا شکریہ ادا کیا۔
34 سال بعد ملی جلوس کی اجازت
واضح رہے کہ 34 سال کی پابندی کے بعد ہزاروں شیعہ عقیدت مندوں کو روایتی گروبازار-ڈلگیٹ شاہراہ کے راستے سے 8ویں محرم کے جلوس نکالنے کی آزادی دی گئی تھی۔ 1989 میں کشمیر میں افسران کی طرف سے پابندی لگائے جانے کے بعد 34 سالوں میں پہلی بار جمعرات کو جلوس منعقد کیا گیا۔ حالانکہ روایتی طریقے سے عاشورہ جلوس کا راستہ، جو لال چوک میں آبی گجر سے شروع ہوتا تھا اورپرانے شہر کے جدی بل میں ختم ہوتا تھا۔ 1989 میں بُٹا کدل سے شروع ہوکر جدی بل پر ختم ہونے والے موجودہ شاہراہ سے چھوٹا کردیا گیا تھا۔ پرانے 12 کلو میٹرکے شاہراہ پرسیکورٹی وجوہات سے جلجنا کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
ایل جی منوج سنہا نے کیا کہا؟
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے حضرت امام حسین رضی اللہ اورکربلا کے شہیدوں کی قربانی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت شیعہ طبقے کے جذبات کا احترام کرتی ہے۔ ایک سرکاری ترجمان نے ایک بیان میں ایل جی کے حوالے سے کہا، ’’میں کربلا کے شہیدوں کو سلام کرتا ہوں اور حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی قربانی اور ان کے نظریات کو یاد کرتا ہوں۔‘‘ واضح رہے کہ محرم اسلام کے سب سے مقدس مہینوں میں سے ایک ہے، جب پوری دنیا کے شیعہ امام حسین رضی اللہ کی شہادت پرغم اورسوگ منانے کے لئے جلوس نکالتے ہیں، جوعراق میں کربلا کی لڑائی میں 680 عیسوی میں شہید ہوئے تھے۔