راجستھان اسمبلی انتخابات میں تقریباً 70 فیصد ووٹنگ ہوئی ہے۔
Rajasthan Assembly Elections 2023: راجستھان میں اسمبلی کی 199 سیٹوں کے لئے ہفتہ کے روز(25 نومبر) ووٹنگ ہوئی۔ اس دوران تقریباً 70 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ ریاست میں اہم مقابلہ کانگریس اور بی جے پی کے درمیان ہے۔ دونوں ہی جماعتوں کے لیڈران نے اپنی اپنی پارٹی کومینڈیٹ ملنے کی امید ظاہر کی ہے۔ افسران کے مطابق، تشدد کے کچھ حادثات کو چھوڑ کر ووٹنگ پُرامن رہی۔ سال 2018 کے اسمبلی الیکشن میں ریاست میں کل 74.06 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی۔ اس طرح سے اس الیکشن میں تقریباً 4 فیصد ووٹنگ کم ہوئی ہے۔
برسراقتدارکانگریس اوراہم اپوزیشن جماعت بی جے پی کے لیڈران نے دن میں میڈیا سے بات چیت میں اعتماد ظاہرکیا کہ ان کی پارٹی کو مینڈیٹ ملے گا۔ وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے جودھپور میں کہا کہ کانگریس کے خلاف کوئی اقتدارمخالف لہرنہیں ہے اور پارٹی ریاست میں پھر سے حکومت بنائے گی۔ انہوں نے کہا، ”ایسا لگتا ہے کہ کوئی ‘انڈرکرنٹ‘ ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ (کانگریس) حکومت دوبارہ بنے گی۔‘‘
سابق وزیراعلیٰ وسندھرا راجے نے جھالاواڑ میں صحافیوں سے بات چیت میں اشوک گہلوت کے ‘انڈرکرنٹ‘ والے بیان پرتنقید کرتے ہوئے کہا، ”میں ان سے متفق ہوں۔ حقیقت میں ایک ‘انڈرکرنٹ‘ ہے، لیکن یہ بی جے پی کے حق میں ہے۔ تین دسمبر کو کمل (بی جے پی کا انتخابی نشان) کھلے گا۔‘‘
جودھپور میں مرکزی وزیرگجیندر سنگھ شیخاوت نے کہا، ”بی جے پی زبردست اکثریت کے ساتھ اقتدارمیں آرہی ہے۔ اس بار لوگ کانگریس کے پانچ سال کے اقتدار کے دوران خواتین کے خلاف ہوئے جرم، پیپرلیک اور بدعنوانی کو دھیان میں رکھ کر ووٹ کریں گے۔‘‘ اس سے پہلے دن میں وزیراعظم نریندر مودی، کانگریس صدر ملیکا ارجن کھڑگے اور کئی دیگرلیڈران نے راجستھان کے لوگوں سے بڑی تعداد میں ووٹنگ کرنے کی اپیل کی۔
ووٹنگ کے دوران گورنرکلراج مشرا، وزیراعلیٰ اشوک گہلوت، مرکزی وزیرگجیندرسنگھ شیخاوت اور کیلاش چودھری، سابق وزیراعلیٰ وسندھرا راجے اور سابق نائب وزیراعلیٰ سچن پائلٹ نے بھی ووٹ ڈالے۔ اشوک گہلوت اور گجیندر سنگھ شیخاوت نے جودھپور میں کیلاش چودھری نے بالوترا میں، وسندھرا راجے نے جھالاواڑ میں اور سچن پائلٹ نے جے پور میں ووٹ ڈالا۔
-بھارت ایکسپریس