اترپردیش کے مراد آباد میں 1980 کے فسادات کے 43 سال بعد یوگی حکومت نے اسمبلی کے فلور پر اپنی رپورٹ پیش کی، جس میں کئی اہم انکشافات کیے گئے ہیں۔ اس فساد میں 83 افراد ہلاک اور 112 زخمی ہوئے تھے۔ واقعے کی تحقیقات کے لیے واحد رکنی جوڈیشل انکوائری کمیشن تشکیل دے دی گئی۔ اب اس کی رپورٹ میں فسادات کے بارے میں چونکا دینے والی جانکاریاں سامنے آئی ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ ہنگامہ مسلم لیگ کے دو رہنماؤں کے سیاسی مفادات کی وجہ سے ہوا۔ مسلم کمیونٹی میں لیڈر کو لے کر جاری کشمکش فسادات کی سب سے بڑی وجہ تھی۔
کیسے شروع ہوا تھا فساد
رپورٹ کے مطابق عیدگاہ اور دیگر مقامات پر گڑبڑ کرنے کا کوئی سرکاری اہلکار، ملازم یا ہندو تنظیم ذمہ دار نہیں ہے۔ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) یا بھارتیہ جنتا پارٹی کا بھی فسادات میں کوئی کردار نہیں تھا۔ ساتھ ہی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عام مسلمان بھی عیدگاہ میں پریشانی پیدا کرنے کے ذمہ دار نہیں ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر شمیم احمد کی قیادت میں مسلم لیگ اور ڈاکٹر حامد حسین عرف ڈاکٹر اجی کی قیادت میں خاکساروں، ان کے حامیوں اور کرائے کے قاتلوں نے یہ ساری کارروائی انجام دی تھی۔ یہ سارا فساد پہلے سے منصوبہ بند تھا۔ رپورٹ کے مطابق خنزیروں کو نمازیوں کے بیچ میں دھکیل دیا گیاتھا۔ اس افواہ کے پھیلنے کے بعد مشتعل مسلمانوں نے پولیس چوکی اور ہندوؤں پر اندھا دھند حملہ کردیا۔ نتیجتاً ہندوؤں نے بھی بدلہ لیا جس پر فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے۔
رپورٹ 43 سال بعد ایوان میں کیوں پیش کی گئی؟
جانچ کے بعد کمیٹی کی رپورٹ دونوں ایوان (اسمبلی، مقننہ) میں رکھے جانے کیلئے وزارتی کونسل کی منظوری کیلئے13.03.1986. 24.07.1992، 11.12.1992، 01.02.1994، 30.05.1995، 15.02.2000، 24.07.1992، 15.02.2000، 24.07.1992، 15.02.2000، 17.03.2000، 17.02.020 09.08.2005کو ریاست کے مختلف وزرائے اعلیٰ سے رضامندی طلب کی گئی۔ تاہم، رپورٹ پیش کرنے پر، ریاست کی فرقہ وارانہ صورتحال، رپورٹ کی اشاعت کے اثرات وغیرہ کی وجہ سے رپورٹ کو اعلیٰ سطح پر زیر التوا رکھنے کا فیصلہ کیا جاتا رہا۔
فسادات کے وقت یوپی میں کانگریس کی حکومت
جس وقت یہ فساد ہوا اس وقت یوپی میں وی پی سنگھ کی سربراہی میں کانگریس کی حکومت تھی۔ یہ ہنگامہ عید کے دن شروع ہوا۔ انکوائری کمیشن نے نومبر 1983 میں اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کی تھی لیکن اس سے پہلے کی تمام حکومتوں نے کبھی اس رپورٹ کو پبلک نہیں کیا۔اب یوگی سرکار نے اس رپورٹ کو جاری کردیا ہے۔ دوسری جانب اس رپورٹ کو ایوان میں پیش کرنے کے حوالے سے یوپی کے ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ نے کہا کہ یہ رپورٹ ضرور پیش کی جانی چاہیے، پچھلی حکومتوں نے اسے چھپا رکھا تھا۔ ملک اور ریاست کے عوام کو مرادآباد فسادات کی حقیقت جاننے کا موقع ملنا چاہیے۔
بھارت ایکسپریس۔