میرٹھ کے ایک گاؤں پر بزرگ شخص پر جان لیوا حملہ کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
زمینی تنازعہ میں ایک بزرگ شخص پرجان لیوا حملہ کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، 9 مئی کوضلع میرٹھ کے گاؤں سادھنا عنایت پورکے باشندہ 65 سالہ حافظ خلیق پرگاؤں ننگلا سلیم پور میں کچھ شر پسندوں نے جان لیوا حملہ کردیا۔ بتایا جاتا ہے کہ جب حافظ خلیق صبح موٹرسائیکل سے اپنے کھیت میں کام کرنے جارہے تھے، جیسے ہی وہ ننگلا گاؤں سلیم پورمیں داخل ہوئے تو پہلے سے ہی موقع کی تلاش میں بیٹھے ہوئے کچھ شرپسندوں نے اپنی گاڑی سے ان کو ٹکرماری اوراس کے بعد لاٹھی ڈنڈوں سے پیٹ پیٹ کرنیم مردہ حالت میں کھیت میں چھوڑکرفرارہوگئے۔ حافظ خلیق کے بیٹے باسط کا الزام ہے کہ عادل ولد رئیس، حسین ولد رئیس، شہزاد ولد رئیس، فرید ولد رئیس اوررئیس ولد ظہورالحق نے یہ حملہ کیا ہے۔
اہل خانہ کے مطابق، گاؤں والوں نے جب نیم مردہ حالت میں دیکھا توحافظ خلیق کے گھروالوں کو فون کیا، اس کے بعدایمبولینس کے ذریعہ متاثرہ شخص کو میرٹھ کے ضلع اسپتال میں داخل کرا دیا گیا، جہاں ان کا علاج چل رہا ہے۔ ڈاکٹروں کے ذریعہ بتایا گیا کہ مریض کی ایک ٹانگ، ایک ہاتھ پوری طرح سے ٹوٹ گیا ہے جبکہ جسم کے دیگراعضاء پرگہری چوٹیں آئی ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مریض کا پہلے آپریشن کیا جائے گا۔
اہل خانہ کا الزام ہے کہ جان لیوا حملے کی تحریرکٹھورمیں دی گئی ہے، لیکن جانکاری کے مطابق، کٹھور پولیس شرپسندوں کے دباؤ میں معاملے کو حادثہ کی شکل دینے کی کوشش کررہی ہے۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ پولیس جان بوجھ کرملزمین کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کر رہی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ گاؤں ننگلا سلیم پورمیں متاثرہ کی پشتینی کھیتی کی زمین ہے، جہاں وہ گزشتہ 50 سالوں سے کھیتی کر رہے ہیں اور معممول کے مطابق گاؤں ننگلا سلیم پورمیں کھیتی کرنے جارہے تھے، وہیں راستے میں شرپسندوں کا گھرپڑتا ہے۔ انہوں نے منصوبہ بند طریقے سے یہ حملہ کیا ہے۔
دوسری جانب متاثرہ کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ یہ زمینی تنازعہ کا معاملہ ہے اور ملزم رئیس اوراس کے والد آئے دن متاثرہ بزرگ شخص کو جان سے مارنے اور زمین چھوڑنے کی دھمکیاں دیتے رہتے تھے۔ متاثرہ کے اہل خانہ راست طورپرمقامی پولیس پرملزمین سے ملی بھگت اورلاپرواہی کا الزام لگا رہے ہیں اور پولیس کے اعلیٰ افسران سے معاملے میں مداخلت کرکے ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔