Bharat Express

Indian Army Chinese Mobile: ڈریگن کی جاسوس نظر، 11 چینی موبائل برانڈس کے خلاف ملٹری ایجنسیوں کی ایڈوائزری، فوجیوں کو فون بدلنے کی ہدایت

گلوان وادی میں تصادم کے بعد ہندوستانی حکومت نے کئی چائنیز موبائل ایپس پر پابندی لگا دی تھی، لیکن خطرہ صرف ایپس تک محدود نہیں ہے۔ کئی ماہرین نے ان موبائل فون سے متعلق خطرات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے۔

کولگام کے دیوسر میں انکاؤنٹر، گاؤں میں چھپے دو دہشت گرد، پورے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن جاری

اصل کنٹرول لائن (ایل اے سی) پرہندوستان اورچین میں چل رہی کشیدگی کے درمیان فوجی خفیہ ایجنسیوں نے ہندوستانی فوجیوں کے ذریعہ تجارتی طور پردستیاب چینی موبائل فون کے استعمال کے خلاف ایک ایڈوائزی جاری کی ہے۔ حادثہ سے متعلق ذرائع نے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ علاقے میں تعینات فوجیوں سے احتیاط برتنے اور اپنا فون کسی دوسری کمپنی میں بدلنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

میڈیا میں چل رہی خبروں کے مطابق، فہرست میں ہندوستانی بازار میں موجود 11 دیگر مشہور چینی موبائل برانڈوں میں ون پلس موبائل، اوپو موبائل اور ریئل می موبائل شامل ہیں۔ ایڈوائزری میں فوجی اشخاص اور اہل خانہ کو ہندوستان کے دشمنی والا رویہ رکھنے والے ممالک میں بنے موبائل فون کو خریدنا یا استعمال کرنے سے احتیاط برتنے کے لئے کہا گیا ہے۔

حادثہ سے متعلق جانکاری رکھنے والے ایک افسر نے کہا، ’یہ پہلی بار نہیں ہے جب اس طرح کے مشورے کا مسودہ تیار کیا گیا ہے، لیکن اسے ابھی تک نشر نہیں کیا گیا ہے جیسا کہ ارداہ ہے۔ پیغام ہمیشہ واضح ہوتا ہے۔ ہرکوئی چین کی مرضی اور اس ملک میں بنے موبائل فون کا استعمال کرنے میں شامل خطرات کو جانتا ہے۔‘

چینی موبائل ایپس اور فون کے استعمال سے متعلق ڈیٹا کی خلاف ورزیوں اور خطرات کے موضوع کو پہلی بار 2020 میں سامنے لایا گیا تھا۔ گلوان وادی میں تصادم کے بعد ہندوستانی حکومت نے کئی چائنیز موبائل ایپس پر پابندی لگا دی تھی، لیکن خطرہ صرف ایپس تک محدود نہیں ہے۔ کئی ماہرین نے ان موبائل فون سے متعلق خطرات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے، جن کا استعمال جاسوسی یا حساس جانکاری جمع کرنے کے لئے کیا جاسکتا ہے۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read