Bharat Express

Ajmer Masjid Murder Case: اجمیر کی مدینہ مسجد میں مولوی کو پیٹ پیٹ قتل کردیا، مقتول کے بھائی کا الزام – ‘لوگ مسجد پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے’

”مولانا محمد ماہر (30) تھانہ علاقہ کے کنچن نگر میں واقع محمدی مدینہ مسجد میں رہتے تھے۔ جہاں کچھ بچے بھی ان کے ساتھ رہتے تھے۔ صبح 3 بجے کے قریب بچے چیختے ہوئے باہر آئے تو پڑوسیوں کو قتل کا علم ہوا۔ اس کے فوراً بعد پولیس کو اطلاع دی گئی۔

اجمیر کی مدینہ مسجد میں مولوی کو پیٹ پیٹ قتل کردیا، مقتول کے بھائی کا الزام - 'لوگ مسجد پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے'

راجستھان کے اجمیر میں سنیچر کی رات دیر گئے ایک مسجد کے اندر ایک مولانا کو تین افراد نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا، پولیس نے بتایا کہ متوفی کے اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ ان لوگوں نے مسجد پر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔پولیس نے بتایا کہ 30 سالہ مولانا محمد ماہر محمدی مدینہ مسجد میں رہتے تھے۔ جس میں  ایک مدرسہ بھی ہے، جہاں تقریباً 15 طلباء تھے۔ تینوں افراد ہفتے کی صبح تقریباً 2 بجے کے قریب پچھلے دروازے سے مسجد میں داخل ہوئے اور پھر اسی راستے سے فرار ہو گئے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ 27 اپریل کی رات کو پیش آیا۔ اس معاملے میں رات 2 بجے کے قریب تین ملزمان پچھلے دروازے سے مسجد میں داخل ہوئے۔ مذکورہ مولانا کو پیٹ پیٹ کرموت کے گھاٹ اتا دیا اور  وہاں سے فرار ہوگئے۔ واقعہ کے بارے میں رام گنج تھانہ انچارج نے بتایا کہ مدرسے کے تین بچے چیختے ہوئے باہر نکل آئے۔ جس کے بعد آس پاس کے لوگوں نے پولیس کو اطلاع دی۔

نابالغوں نے بتایا کہ بدمعاشوں نے انہیں…

نابالغوں نے بتایا کہ بدمعاشوں نے انہیں چیخنے کی صورت میں سنگین نتائج کا سامنا کرنے کی وارننگ بھی دی۔ رام گنج پولس اسٹیشن کے انچارج رویندر کھگی نے بتایا، ”مولانا محمد ماہر (30) تھانہ علاقہ کے کنچن نگر میں واقع محمدی مدینہ مسجد میں رہتے تھے۔ جہاں کچھ بچے بھی ان کے ساتھ رہتے تھے۔ صبح 3 بجے کے قریب بچے چیختے ہوئے باہر آئے تو پڑوسیوں کو قتل کا علم ہوا۔ اس کے فوراً بعد پولیس کو اطلاع دی گئی۔

پولیس سی سی ٹی وی فوٹیج اسکین کرنے میں مصروف

مولانا محمد ماہر کے قتل کے معاملے میں پولیس کو شبہ ہے کہ ملزمان مولانا کا موبائل فون اپنے ساتھ لے کر بھاگ گئے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ واقعے کے بعد مسجد کے قریب سے دو لاٹھیاں اور ہتھیار بھی برآمد ہوئے ہیں۔ پولیس سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ میں مصروف ہے۔ دوسری جانب مولانا کے اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ کچھ لوگ مسجد پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ قتل کے پیچھے انہی لوگوں کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔

لوگ مدرسے  کےانتظام  سےخوش نہیں تھے

اس کے علاوہ مولانا کے بھائی نے بتایا کہ انہوں نے پولیس کو شکایت کے طور پر تین لوگوں کے نام دیے ہیں۔ اس نے یہ بھی بتایا کہ اس کے بھائی نے اسے بتایا تھا کہ علاقے کے کچھ لوگ اس مدرسے کے انتظام سے خوش نہیں ہیں۔ نیز وہ مدرسے پر قبضہ کرنا چاہتے تھے۔ آپ کو بتاتے ہیں کہ متوفی گزشتہ سال اکتوبر میں اپنےاستاد ذاکر حسین کے انتقال کے بعد مدرسے کا کام دیکھ رہے تھے ۔

بھارت ایکسپریس