منیش سسودیا ضمانت ملنے کے بعد آج شام تک جیل سے باہر آسکتے ہیں۔
شراب پالیسی معاملے میں پیر کے روز دہلی کے سابق نائب وزیراعلیٰ منیش سسودیا کو 20 مارچ تک کی عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا۔ منیش سسودیا تہاڑ کی جیل نمبر-1 میں رہیں گے۔ جبکہ ستیندر جین تہاڑ کی جیل نمبر-7 میں ہیں۔ دونوں جیلوں کے درمیان کی دوری تقریباًً 500 میٹر ہے، لیکن درمیان میں کئی باؤنڈریز ہیں۔ مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے عدالت سے کہا کہ اسے عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر منیش سسودیا کی حراست کی اب ضرورت نہیں ہے۔ سسودیا کو اسپیشل جج ایم کے ناگپال کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔
عام آدمی پارٹی کے لیڈر کو پوچھ گچھ کے لئے پہلے پانچ دن اور بعد میں دو دن کے لئے سی بی آئی کی حراست میں سونپا گیا تھا۔ یہ مدت ختم ہونے کے بعد منیش سسودیا کو عدالت میں آج پیش کیا گیا تھا۔ آغاز میں سی بی آئی کے وکیل نے عدالت کے سامنے دلیل دی کہ جانچ ایجنسی ابھی عام آدمی پارٹی کے لیڈر کی حراست کا فی الحال مطالبہ نہیں کر رہی ہے، لیکن بعد میں ضرورت پڑنے پر وہ حراست کی اپیل کرسکتی ہے۔ سی بی آئی نے عام آدمی پارٹی کے حامیوں پر معاملے پر ‘سیاست’ کرنے کا الزام لگایا۔
#WATCH | Delhi: Former Deputy CM and AAP leader Manish Sisodia was taken to Tihar jail. He was sent to judicial custody till March 20, in the case pertaining to the Delhi excise policy case. pic.twitter.com/z7cmGGObw3
— ANI (@ANI) March 6, 2023
اب سی بی آئی حراست کی ضرورت نہیں
عدالت نے کہا، ‘ملزم کو عدالتی حراست میں بھیجنے کے لئے ایک عرضی داخل کی گئی ہے۔ یہ دلیل دی گئی ہے کہ سی بی آئی حراست کی اب ضرورت نہیں ہے اور اگر ضرورت ہوئی تو بعد میں اس کی گزارش کی جاسکتی ہے۔ ان دلیلوں کے پیش نظرملزم کو 20 مارچ تک عدالتی حراست میں بھیجا گیا ہے’۔
اس نے منیش سسودیا کو جیل میں بھگود گیتا، چشمہ اور دوا وغیرہ لے جانے کی اجازت دی اور تہاڑ جیل کے افسران کو وپشینا کی اجازت دینے کی ان کی اپیل پر غور کرنے کا حکم دیا۔ سی بی آئی نے 22-2021 کی شراب پالیسی تیار کرنے اور اس کے عملدرآمد میں مبینہ بدعنوانی کے سلسلے میں گزشتہ ہفتے منیش سسودیا کو گرفتار کیا تھا۔ حالانکہ یہ پالیسی اب منسوخ کی جاچکی ہے۔
-بھارت ایکسپریس