منی پور ویڈیو کیس میں 6 گرفتار، فوج کی تعیناتی بڑھی
Manipur Violence Update: منی پور میں خواتین کی برہنہ پریڈ کرائے جانے کے واقعہ پر ملک میں بڑے پیمانے پر غصہ دیکھا جا رہا ہے۔ اس واقعہ کی ہر طرف سے شدید مذمت کی جا رہی ہے۔ اس گھناؤنے جرم میں ملوث مجرموں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ اپوزیشن پارٹیاں بھی اس معاملے کو لے کر مرکزی حکومت پر لگاتار حملہ کر رہی ہیں اور منی پور کے سی ایم این بیرن سنگھ کے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ریاست میں صورتحال تشویشناک بنی ہوئی ہے۔ کئی مقامات پر لوگوں نے پرامن مظاہرہ کیا۔ پولیس اور مرکزی سیکورٹی فورسز مختلف مقامات پر تلاشی مہم چلا رہے ہیں۔ ریاست کے مختلف اضلاع میں کل 126 چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں۔ پولیس نے اب تک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے 413 افراد کو بھی حراست میں لیا ہے۔ پولیس نے مقامی لوگوں سے بھی امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ ساتھ ہی کہا کہ کسی بھی قسم کی افواہوں پر یقین نہ کریں۔
اہم بات یہ ہے کہ منی پور میں خواتین کی برہنہ پریڈ کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد وزیر اعلی این بیرن سنگھ نے پولیس کو خصوصی ہدایات دی تھیں۔ وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے کہا تھا کہ اس معاملے میں اب تک کچھ ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ کئی دیگر ملزمین کو گرفتار کرنا باقی ہے۔
اسی دوران منی پور میں خواتین کی برہنہ پریڈ کا معاملہ پارلیمنٹ تک پہنچا۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں جمعہ کو بھی ان مسائل پر ہنگامہ ہوا اور ایوان کی کارروائی ملتوی کرنی پڑی۔ اب اس واقعے کے حوالے سے متاثرہ خاتون کے شوہر نے بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھیڑ نے میری بیوی پر جانوروں کی طرح حملہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جس دن یہ ہوا وہ میرے لیے سب سے تکلیف دہ دن تھا۔ متاثرہ کے شوہر نے بتایا کہ بھیڑ اس کی بیوی کو اپنے ساتھ الگ لے گئی۔ انہیں زبردستی کپڑے اتارنے پر بھی مجبور کیا گیا۔
-بھارت ایکسپریس