جھارکھنڈ کے وزیر اعلی ہیمنت سورین
منی پور میں حالات قابو میں آنے کے بجائے بگڑتے جارہے ہیں۔ واضح رہے کہ شمال مشرقی ریاست سے ایک انتہائی شرمناک اور حیران کن معاملہ منظر عام پر آیا ہے۔ درحقیقت 4 مئی کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں ایک کمیونٹی کی دو خواتین کو دوسری طرف کے کچھ لوگ برہنہ ہوکر سڑکوں پر پریڈ کرا رہے ہیں۔ اس واقعہ کے سامنے آنے کے بعد لوگوں میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ دوسری طرف جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے صدر دروپدی مرمو کو خط لکھ کر اس معاملے پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ دراصل وزیر اعلی کی طرف سے صدر دروپدی مرمو کو لکھے گئے خط میں ہیمنت سورین نے اس واقعہ پر اپنی ناراضگی ظاہر کی اور صدر سے منی پور میں امن بحال کرنے کے لیے اقدامات کرنے کی اپیل کی۔
ہفتہ کو بھیجے گئے خط میں جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے لکھا کہ ‘ملک قبائلیوں کو توڑ پھوڑ کا شکار ہونے کی اجازت نہیں دے سکتا۔ خاموشی بھی بے رحمانہ جرم کا ایک چہرہ ہے۔ یہ میں بھاری دل کے ساتھ ریاست منی پور میں جاری تشدد کے حوالے سے لکھ رہا ہوں ۔ میں منی پور کی صورتحال اور خواتین کو ہونے والی جنسی ہراسانی اور ناقابل بیان تشدد سے متعلق فکر مند ہوں۔ سورین نے لکھا کہ منی پور پچھلے دو ماہ سے جل رہا ہے۔ اب جو ویڈیو منظر عام پر آئی ہے وہ جمہوری طرز حکمرانی کے زوال کو ظاہر کرتی ہے۔
وزیراعلیٰ نے صدر سے امن کی اپیل کی
ہیمنت سورین نے صدر مرمو سے ریاست میں امن بحال کرنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی اپیل کی۔ سورین نے لکھا کہ اس مشکل وقت میں آپ ہماری آخری امید ہیں اور صرف آپ ہی ہمیں راستہ دکھا سکتی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے لکھا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک اندازے کے مطابق 40 ہزار سے زائد لوگ بے گھر ہوچکے ہیں اور عارضی کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے مزید لکھا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہاں قانون کی حکمرانی مکمل طور پر ختم ہو گئی ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ منی پور میں گزشتہ 3 مئی سے نسلی تشدد کی آگ بھڑک رہی ہے۔ یہاں میتی اور کوکی برادریوں کے درمیان تنازعہ ہے۔ اس لڑائی میں اب تک سینکڑوں لوگ اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔