سرکاری بس میں آڈیو چلا کر آچاریہ پرمود کرشنم کا پروگرام سننے والے شخص کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے کا الزام
Himachal Pradesh: حال ہی میں ہماچل پردیش کی ایک سرکاری بس میں عوام کے درمیان اونچی آواز میں ایک آڈیو پروگرام چلایا جا رہا تھا۔ جس میں آچاریہ پرمود کرشنم اور دیگر کے درمیان بات چیت ہو رہی تھی۔ مبینہ آڈیو میں مرکزی حکومت میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی، حکومت ہند اور وقفے وقفے سے اکھلیش یادو، ممتا اور تیجسوی یادو کا نام بھی لیا جا رہا تھا۔ الزام ہے کہ ریاستی حکومت کی بس میں آڈیو چلا کر پروپیگنڈہ کیا جا رہا تھا۔
اس پر آچاریہ پرمود کرشنم نے بھی اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے اور ایکس پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے ریاستی حکومت پر طنز کیا ہے۔ انہوں نے اپنی پوسٹ میں ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ، کیا ”ہماچل“ میں ”ایمرجنسی“ لاگو ہے؟
क्या “हिमाचल”
में “एमर्जेंसी” लागू है @SukhuSukhvinder जी…? @RahulGandhi https://t.co/qtHuczUrRk— Acharya Pramod (@AcharyaPramodk) November 29, 2024
انڈر سیکرٹری کو کی گئی شکایت
شکایت کنندہ سیموئل پرکاش نے اس واقعہ کی شکایت وزیر اعلیٰ ہماچل پردیش کے انڈر سکریٹری سے کی۔ جس کے بعد ہماچل پردیش روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے سب ڈویژنل منیجر نے بس ڈرائیور کو حکم جاری کرتے ہوئے تین دن کے اندر وضاحت طلب کی ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ کسی بھی سیاستدان کے خلاف اس طرح کی گفتگو کی آڈیو کو سرکاری گاڑی میں کھلے عام چلانا مناسب نہیں ہے۔
राहुल गांधी और पूरी कांग्रेस पूरे देश में घूम घूम के संविधान लहरा रहे है
मगर दूसरी तरफ हिमाचल परिवहन की बस में एक आदमी आचार्य प्रमोद का पिरोगराम देख रिया था जिसमे राहुल गांधी का नाम आ रिया था
परिवहन अधिकारियों ने बस ड्राइवर को दुष्प्रचार फैलाने के आरोप में 3 दिन के भीतर… pic.twitter.com/sAy99XhYnj
— RAI Sahab ( Bhartiy )🇮🇳 (@Sarvesh280989) November 29, 2024
یہ بھی پڑھیں- Sambhal Violence: ایس پی کے 15 لیڈروں کا وفد آج کرے گا سنبھل کا دورہ، اکھلیش یادو کو سونپے گا رپورٹ
کب کا ہے معاملہ؟
ہماچل پردیش روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن ڈپارٹمنٹ نے ایک نوٹس جاری کیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ یکم نومبر 2024 کو شملہ سے سنجولی جانے والی بس میں عوامی طور پر ایک آڈیو پروگرام چلایا گیا۔ لیکن اب بس ڈرائیور سے کہا گیا ہے کہ وہ تین دن کے اندر اس معاملے پر وضاحت دیں۔
-بھارت ایکسپریس