لوک سبھا نے کل کی بحث کے تسلسل میں آج پارلیمنٹ کے جاری سرمائی اجلاس کے تیسرے دن جموں و کشمیر ریزرویشن (ترمیمی) بل 2023 اور جموں و کشمیر تنظیم نو (ترمیمی) بل 2023 پر بحث کی۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے جوابات کے بعد دونوں بلوں کو لوک سبھا نے صوتی ووٹ کے ذریعے منظور کر لیا ہے ۔اس طرح سے یہ بل لوک سبھا سے پاس ہوگیا ۔ اب اس کو راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا۔
جموں و کشمیر کی تنظیم نو وریزرویشن بل پر لوک سبھا میں بحث کا جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے اپوزیشن کو سخت نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر تنظیم نو ترمیمی بل ان تمام لوگوں کو انصاف فراہم کرنے کے لیے لایا گیا ہے جنہیں 70 سالوں سے نظر انداز کیا گیا اور ان کی تذلیل کی گئی۔امت شاہ نے کہا کہ ملک بھر میں جموں و کشمیر سے تقریباً 46,631 خاندان اور 1,57,967 لوگ ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے، حکومت انہیں انصاف فراہم کرنے کے لیے بل لائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگر ووٹ بینک کے بارے میں سوچے بغیر شروع سے ہی دہشت گردی سے نمٹا جاتا تو کشمیری پنڈتوں کو وادی چھوڑنے کی ضرورت نہ پڑتی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ کچھ لوگوں نے اسے نیچا دکھانے کی کوشش بھی کی، میں ان سب کو بتانا چاہوں گا کہ اگر ہمارے اندر تھوڑی سی بھی ہمدردی ہے تو ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ نام کے ساتھ عزت جڑی ہوئی ہے۔کانگریس لیڈر راہل گاندھی کا نام لیے بغیر ان پر نشانہ لگاتے ہوئے امت شاہ نے کہا کہ کچھ لوگوں کو تحریری تقریر دی جاتی ہے اور وہ چھ ماہ تک ایک ہی تقریر کو بار بار پڑھتے رہتے ہیں۔ وہ تاریخ نہیں دیکھتے۔
امت شاہ نے کہاکہ پسماندہ طبقات کمیشن کو 70 سال تک آئینی تسلیم نہیں کیا گیا، نریندر مودی حکومت نے پسماندہ طبقات کمیشن کو آئینی تسلیم کیا۔ اتنا ہی نہیں مودی کی حکومت نے معاشی طور پر پسماندہ طلبہ کو 10 فیصد ریزرویشن بھی دیا۔انہوں نے کہا، “کاکا کالیلکر کی رپورٹ کو روکا گیا تھا۔ منڈل کمیشن کی رپورٹ کو لاگو نہیں کیا گیا اور جب یہ لاگو کرنے کی بات آئی تو راجیو گاندھی نے اس کی مخالفت کی۔ پسماندہ طبقات کی سب سے بڑی مخالفت کانگریس پارٹی کی طرف سے ہوئی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔